3 سال میں سوئی ناردرن کی بے ضابطگیوں کی تفصیلات کمیٹی میں پیش کر دی گئیں۔
سینیٹر عمر فاروق کی زیرصدارت قائمہ کمیٹی پیٹرولیم کا اجلاس ہوا۔
اجلاس کو ایم ڈی سوئی ناردرن گیس لمیٹڈ نے بریفنگ دی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ سینٹرل بیس اسٹور میں چوری پر 22 لوگوں کو محکمانہ کارروائی پر سزا دے چکے، ایف آئی آرز بھی درج ہیں، ایف آئی اے نے 13 ملین کی ریکوری کی۔
ایم ڈی سوئی ناردرن گیس لمیٹڈ نے کہا کہ میٹیریل چوری پر 9 افراد کو سزا دی، 50 لاکھ روپے ریکور کر رہے ہیں، لاہور میں اسکریپ چوری پر 6 ملازمین کے خلاف کارروائی کی۔
انہوں نے کہا کہ لوکل فیلڈز بند ہو رہی ہیں، قطر اور ای این آئی کے ساتھ معاہدے ہوئے ہیں، جو2031ء تک ہیں، ہر ماہ 10 کارگو آتے ہیں، ان کو 2، 3دن سے زیادہ ڈیلے نہیں کر سکتے۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ ملک میں اسٹوریج سہولت نہیں ،اس لیے فیلڈ بند کرنے کے علاوہ چارہ نہیں، پاور سیکٹر کے لیے گیس امپورٹ کی جا رہی تھی بعد میں کوئلہ اور نیوکلیئر کے پلانٹس لگ گئے۔
ایم ڈی سوئی ناردرن گیس لمیٹڈ کا کہنا ہے کہ اب گیس کے پلانٹس پس پشت چلے گئے، اب یہ گیس پلانٹس نہیں چلتے، پھر فیلڈ بند کرنے کے علاوہ آپشن نہیں۔
انہوں نے کہا فیلڈ بھی ایک اسٹوریج ہی ہے، ہمارے پاس 53 فیصد گیس امپورٹ ہو رہی ہے۔