پاکستان کرکٹ ٹیم کے جارح مزاج بلے باز فخر زمان نے کہا ہے کہ میری ریٹائرمنٹ کی افواہیں بےبنیاد ہیں، میں نہ ریٹائر ہو رہا ہوں اور نہ کہیں جارہاں ہوں۔
پاکستان ٹیم کے اوپنر فخر زمان نے پی سی بی کی جانب سے جاری ہونے والے انٹرویو میں کہا کہ چیمپئنز ٹرافی میرے لیے لکی ایونٹ ہوتا ہے، چیمپئنز ٹرافی کا فارمیٹ میرا پسندیدہ فارمیٹ ہوتا ہے، چیمپئنز ٹرافی کیلئے میں نے کافی پلاننگ کی تھی۔ اس ایونٹ کیلئے میں نے کافی سوچ بچار کی ہوئی تھی۔
فخر زمان نے کہا کہ قربانیاں تو ہم دیتے رہتے ہیں۔ ڈاکٹرز نے آرام کا کہا تھا، اس کے باوجود میں نے ٹریننگ شروع کردی تھی، لیکن دوبارہ یہ ہوجائے جب ٹیم کو آپ کی ضرورت تھی، جب ٹرائی بھی کر رہا ہوں تو ایسے موقع پر افسوس ہوتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں کافی مضبوط ہوں، میں نے بہت اپ اینڈ ڈاؤن دیکھا ہے، آؤٹ ہونے کے بعد جب ڈرسنگ روم گیا تو خود پر قابو نہ رکھ سکا۔ کافی لوگوں نے اس لمحے کا مجھ سے پوچھا، میرے بیٹے نے پوچھا کہ کیا آپ کو بہت درد ہو رہا تھا؟
انہوں نے کہا کہ بہت کھلاڑی درد میں کھیلتے رہتے ہیں، میں بھی کافی بار درد میں، فریکچر میں بھی کھیلا ہوں۔ مجھے اندازہ تھا کہ چیمپئنز ٹرافی میں ایک میچ بھی نکل جائے تو مشکل ہوجاتی ہے۔
فخر زمان کا کہنا تھا کہ جب مجھے درد ہوا تو اندازہ ہوگیا تھا کہ چیمپئنز ٹرافی میری ختم ہوگئی۔ چیمپئنز ٹرافی میں نیوزی لینڈ کے خلاف اوپن کرتا تو فرق پڑتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب لمبا ٹارگٹ ملتا ہے تو اوپن اچھا ہونا چاہیے، میں اوپن کرنا چاہتا تھا، میں امپائر کے پاس بھی گیا کہ کچھ دیکھ لو تو وہ مسکرانے لگا۔
انکا کہنا تھا کہ امپائرز نے کہا کہ قوانین ایسے ہیں ہم کچھ نہیں کرسکتے۔ مجھے درد تھا میں پھر بھی فیلڈ کیلئے گیا۔ 22 اوور بھی اس ہی وجہ سے فیلڈ کی کہ شاید مجھے اوپن کا موقع مل جائے۔
فخر نے کہا کہ بس جو ہونا تو وہ گیا، ایک ہفتے میں میری انجری میں کافی فرق پڑا ہے، ڈاکٹرز نے مجھے تین ہفتے بعد ٹرینگ کرنے کا مشورہ دیا ہے، انشاءاللّٰہ میں ایک مہینے کے اندر واپس آجاؤں گا۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا فخر زمان بھارت کے خلاف میچ میں ہوتے تو نتیجہ مختلف ہوتا؟ جس پر فخر بولے کہ اس حوالے سے میں کچھ کہہ نہیں سکتا کیونکہ ہم ہار چکے ہیں، اس حوالے سے میں کچھ کہہ نہیں سکتا کہ بھارت کے خلاف میچ میں میں کیا کرتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہوسکتا ہے کہ میں بھارت کے خلاف بڑا اسکور کردیتا لیکن فی الحال کچھ نہیں بول سکتا۔
ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ ریڈ بال کرکٹ پر میرا فوکس ہے لیکن کوچ نے نہیں کیا۔ میں تو چاہتا ہوں ٹیسٹ کرکٹ کھیلوں لیکن کوچ کپتان کی اپنی پلاننگ ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ مجھ سے اچھے کھلاڑی ٹیسٹ کرکٹ میں موجود ہیں۔
فخر زمان نے اپنے کھیلنے کے اسٹائل کے بارے میں کہا کہ میں ہمیشہ میچ کی صورتحال کے مطابق کھیلتا ہوں، بڑے ہدف کے تعاقب میں رسکی کرکٹ کھیلنا پڑتی ہے۔
انہوں نے دلچسپ چٹکلہ بھی چھوڑا اور بولے میں بیٹر سے بولر زیادہ بہتر ہوں، میں شاداب خان کا فیورٹ بولر بھی ہوں۔ شاداب خان نے کہا تھا کہ میں جب کپتان ہوں گا تو آپ کے ون ڈے میں پانچ اور ٹی ٹوئٹی میں دو اوورز پکے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز کہ ایک میچ میں شاداب کپتان تھے لیکن وہ میچ ہو نہیں سکا تھا۔
قومی ٹیم کے جارح مزاج بلے باز نے کہا کہ میں نہ ریٹائر ہو رہا ہوں اور نہ کہیں جارہا ہوں۔ تھائیرائڈ کی وجہ سے سوچا تھا کچھ وقفہ لے لوں۔
انہوں نے کہا کہ میں ون ڈے ٹی ٹوئنٹی اور ٹیسٹ تینوں فارمیٹ کھیلنا چاہتا ہوں۔ میرا فیورٹ نمبر تو اوپن ہے لیکن جہاں ٹیم کو ضرورت ہو کھیلوں گا۔ میں ایک مہینے کے اندر کم بیک کروں گا۔