ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) مقدس حیدر کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ارمغان کے ملازمین کے بیانات کے علاوہ بھی ہمارے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی مقدس حیدر نے کہا کہ مصطفیٰ قتل کیس میں ہم اغوا اور قتل کی تحقیقات کر رہے ہیں، مصطفیٰ کیس کو 8 سے 10 دن میں ٹریک کیا گیا، ہمیں تفتیش میں کوئی مشکل پیش نہیں آئی، ارمغان کے ملازمین کے 164 کے تحت بیانات ریکارڈ ہو چکے ہیں۔
مقدس حیدر نے کہا کہ ارمغان کے گھر سے مصطفیٰ کا موبائل فون اور خون کے نمونے بھی ملے، جس دن ہم نے چھاپا مارا اس سے دو ماہ پہلے تک ارمغان کے پاس گارڈز ہوتے تھے۔
ڈی آئی جی مقدس حیدر نے کہا کہ کرپٹوکرنسی کے معاملے پر ایف آئی اے تحقیقات کرے گی، ارمغان کے پاس پیسے کہاں سے آتے تھے وہ ایف آئی اے تحقیقات کر رہی ہے۔