متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ میری موجودگی میں کسی کو پارٹی چھوڑ کر جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
کراچی میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی کا ملنا غیر معمولی قسم کا فیصلہ تھا۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ دونوں کے ملاپ کے وقت تلخیاں بہت تھیں، یہ فطری ہے جو وقت کیساتھ کم ہو جائے گا، پارٹی میں کچھ لوگوں کا گورنر سندھ کو پسند کرنا یا نہ کرنا فطری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر پارٹی میں مختلف فیصلوں کو ہر کارکن ایک الگ نظر سے دیکھتا ہے، بعض اوقات اوپر بیٹھے لوگوں کو زیادہ اندازہ ہوتا ہے اور وہ مشکل فیصلے کرتے ہیں اور بعض اوقات پارٹی کے بڑوں کے فیصلوں کا مطلب نیچے تک نہیں پہنچ رہا ہوتا۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ 23 اگست کو جو فیصلہ کیا اس کے بعد جو مدد ملنی چاہیے تھی بہت لوگوں کی وجہ سے نہیں ملی، جب الگ ہونے کا فیصلہ کیا تو ان کے ہمارے دفاتر بند کر دیے گئے اور جینا دوبھر کردیا گیا، نہیں پتا 2016ء کے فیصلے کے بعد کس کو کامیاب کرنا تھا جو ہمارا راستہ روک کر رکھا، اب ہمیں مخالفت کی وہ شدت ریاست سے نظر نہیں آتی ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہا کہ جو سرکلر جاری ہوا وہ ہر 6 ماہ بعد جاری ہوتا ہے اسے کچھ لوگوں نے غلط سمجھا، ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی تحلیل نہیں ہوئی لیک ویڈیو کی تحقیقات کے لیے معطل ہے۔
خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ آئینی اور قانونی تقاضے پورے کیے بغیر اس طرح رابطہ کمیٹی تحلیل ہو بھی نہیں سکتی، رابطہ کمیٹی کو بحال کرنے کے معاملے کو بھی جلد حل کرلیں گے۔