اسلام آباد( مہتاب حیدر/ تنویر ہاشمی ) آئی ایم ایف کا وفد جائزہ مذاکرات کے لیے پاکستان پہنچ گیاہےاور بات چیت کا آج (منگل کو) باضابطہ آغاز ہوگا جس میں ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا، بات چیت 2ہفتے تک ہوگی اور پہلے مرحلے میں تکنیکی امور پر گفتگو کی جائے گی، 7؍ ارب ڈالر قرض پروگرام کی شرائط پر عملدرآمد رپورٹ پیش ہوگی، زرعی آمدن اور پراپرٹی ٹیکس پر بریفنگ دی جائے گی، ایف بی آر کو 604 ارب ریونیو کے شارٹ فال کا سامنا ہے جبکہ 250ارب اضافی محصولات کا ہدف رکھا گیا ہے ،60ٹیکس گوشوروں میں سے 5فیصد ٹیکس گوشواروں کا آڈٹ مصنوعی ذہانت سے ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ایف بی آر کی انتظامی اصلاحات کا تفصیلی جائزہ لیا ہے، جن کے ذریعے 250 ارب روپے کی اضافی ٹیکس آمدن حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اس مقصد کے لیے کمپلائنس رسک مینجمنٹ (CRM) فریم ورک متعارف کرایا جا رہا ہے، جس کے تحت لاکھوں دکانداروں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے پر کام جاری ہے۔یہ فریم ورک آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے دوران سامنے آیا، کیونکہ ایف بی آر کو رواں مالی سال کے پہلے آٹھ مہینوں (جولائی تا فروری) میں 604 ارب روپے کے بڑے ریونیو شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑا ہے۔آئی ایم ایف کا جائزہ مشن اسلام آباد پہنچ چکا ہے اور آج (منگل) سے باضابطہ مذاکرات کا آغاز ہوگا۔ پہلے مرحلے میں وزیر خزانہ و ریونیو محمد اورنگزیب اور ان کی ٹیم سے ملاقات ہوگی، جس کے بعد 7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (EFF) کے تحت پہلے جائزے کی تکمیل کے لیے مذاکرات جاری رہیں گے۔حکومت نے 250 ارب روپے کی اضافی ٹیکس آمدن کے لیے تاجِر دوست اسکیم کے تحت دکانداروں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے، کمپلائنس رسک مینجمنٹ (CRM) فریم ورک کو لاگو کرنے اور کمپلائنس امپروومنٹ پلان (CIP) کو وسعت دینے کا منصوبہ بنایا ہے۔ایف بی آر نے CRM فریم ورک کی تیاری کے لیے ماہرین کی خدمات حاصل کی ہیں اور آئی ایم ایف کو آگاہ کیا ہے کہ کل موصول شدہ 6 ملین ٹیکس گوشواروں میں سے 3 سے 5 فیصد کی آڈٹ کے لیے جانچ کا عمل مصنوعی ذہانت (AI) کی مدد سے کیا جائے گا۔ تاہم، یہ صلاحیت بتدریج ترقی کرے گی کیونکہ ایف بی آر نے آزاد آڈیٹرز کی خدمات حاصل کرنے کا منصوبہ بھی بنایا ہے۔ایف بی آر نے اسلام آباد، کراچی اور لاہور کے بڑے ٹیکس دہندگان یونٹس (LTU) میں CRM اقدامات کا نفاذ کیا ہے اور خودکار CRM سسٹم کے ذریعے کمپلائنس میکانزم کو مزید مضبوط بنایا ہے۔ایف بی آر نے دستاویزی معیشت کے قانون کے تحت 145 سرکاری اداروں کے ساتھ ڈیٹا شیئرنگ کے معاہدے (MoUs) کیے ہیں۔ کمپلائنس امپروومنٹ پلان (CIP) پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا رہا ہے اور تاجِر دوست اسکیم کو مزید 36 شہروں تک توسیع دی جا رہی ہے۔ایف بی آر ڈیجیٹل انوائسنگ، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم، سخت کنٹرول اور سخت انفورسمنٹ کے نفاذ کی طرف بڑھ رہا ہے تاکہ ٹیکس چوری اور دھوکہ دہی کو روکا جا سکے۔ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی بہتری کے لیے ایف بی آر پروٹوکول میں ترمیم کرے گا تاکہ سپلائی چین کے ہر مرحلے کی مکمل نگرانی ممکن ہو سکے۔آئی ایم ایف پاکستان کے ٹیکس جرمانے کے نظام کا جائزہ لے گا تاکہ اس کی موثریت کا اندازہ لگایا جا سکے۔