• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا بھر میں موٹاپے کی شرح میں تشویشناک اضافہ

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

دنیا بھر میں موٹاپے اور زیادہ وزن کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

دی لانسیٹ میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ 2050ء تک تقریباً ایک تہائی بچوں اور نوجوانوں کے موٹاپے اور زیادہ وزن سے متاثر ہونے کی توقع ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 3.8 بلین بالغ افراد اور 746 ملین بچوں اور نوجوان موٹاپے کا شکار ہو سکتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا ہے کہ موٹاپا صحت کے سنگین مسائل جیسے ذیابیطس، کینسر اور دل کی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے خطرے سے منسلک ہے۔

امریکا کی واشنگٹن یونیورسٹی میں انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلیوئیشن کی پروفیسر اور تحقیق کی سربراہ ایمانویلا گاکیدو نے دنیا بھر میں موٹاپے اور زیادہ وزن کی شرح میں تیزی سے ہونے والے اضافے کو ایک گہرا سانحہ اور یادگار سماجی ناکامی قرار دیا ہے۔

محققین نے اس تحقیق کے لیے 204 ممالک اور خطوں کے اعداد و شمار کو اپنی تحقیق کے لیے استعمال کیا ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ گزشتہ 3 دہائیوں کے دوران موٹاپے اور زیادہ وزن کی شرح دگنی سے بھی زیادہ ہو چکی ہیں.

اُنہوں نے بتایا  ہے کہ2021ء تک دنیا بھر میں2.1 بلین سے زیادہ بالغ افراد اور 5 سے 24 سال کی عمر کے 493 ملین بچے اور نوجوان موٹاپے سے متاثر ہوئے ہیں۔

اگرچہ موٹاپے کی وجوہات پیچیدہ ہیں لیکن حکومتوں کو اس بات پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے تخمینوں کا استعمال کرنا چاہیے اور ان آبادیوں میں صحت مند غذا تک رسائی کو بہتر بنانا چاہیے جہاں موٹاپے میں اضافے کا خطرہ سب سے زیادہ ہے۔

علاوہ ازیں ورلڈ اوبیسٹی فیڈریشن کی جانب سے ورلڈ اوبیسٹی اٹلس میں پیر کو شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بھی اس مسئلے کو اٹھایا گیا ہے۔

ورلڈ اوبیسٹی فیڈریشن کے صدر سائمن بارکیرا کا کہنا ہے کہ موٹاپے سے سب سے زیادہ ترقی پزیر ممالک متاثر ہیں۔

اُنہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ موٹاپے اور زیادہ وزن کی شرح میں اضافہ دنیا بھر میں صحتِ عامہ کے اہم چیلنجز میں سے ایک ہے۔

صحت سے مزید