بھارت اپنی فضائیہ کو جدید بنانے کے لیے پریشان ہے، بھارت کے لیے فضائیہ کو جدید بنانے کے لیے روسی اور امریکی پیشکش اسے مزید پریشانی میں مبتلا کر رہی ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق بھارت کو اپنی فضائیہ کو خطے میں دوسری ممالک سے ہم پلہ رکھنے میں بڑی مشکلات کا سامنا ہے۔
برطانوی میڈیا میں شائع رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کو اس وقت 3 بڑے چیلنجز درپیش ہیں، جن میں فنڈنگ، دیسی ساختہ جنگی طیارے بنانے میں تاخیر اور غیر ملکی طیاروں پر انحصار شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت کو اس وقت فضائی بیڑے میں کمی کا بھی سامنا ہے، اگر بھارت اپنی مقامی جنگی طیارہ سازی کو وقت پر مکمل نہیں کر سکا تو اسے ہنگامی طور پر بیرونِ ملک سے خریداری کرنی پڑ سکتی ہے۔
برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے سامنے اس وقت 2 آپشنز موجود ہیں، پہلا امریکا سے لڑاکا طیارہ F-35 خریدے یا پھر روسی طیارے Su-57 کا انتخاب کرے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا کی طرف سے ایف 35 اور روس کی طرف سے ایس یو 57 کی پیشکش بھارتی فضائیہ کو مسائل سے نکالنے کی بجائے مزید مسائل کا شکار کر رہی ہے۔
بھارت کا اصل ہدف دیسی ساختہ جنگی طیارے تیار کرنا ہے، بھارت نے 500 سے زائد نئے طیارے بنانے کا منصوبہ بنایا ہے، جن میں مقامی تیار شدہ تیجس بھی شامل ہے، تاہم مقررہ وقت پر دیسی ساختہ جنگی طیارے تیار نہ ہوئے تو بھارت کے مسائل میں اضافہ ہو جائے گا۔
بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے دورۂ امریکا کے دوران امریکی صدر ٹرمپ نے بھارت کو F-35 طیارے دینے کا عندیہ دیا لیکن اس کی بھاری قیمت اور محدود پیداواری حقوق بھارت کے لیے چیلنج بن سکتے ہیں۔
دوسری جانب بھارت 2018ء میں روسی ایس یو 57 کی مشترکہ تیاری سے علیحدگی اختیار کر چکا ہے، جس کی وجہ سے اس طیارے کے انتخاب کے امکانات کم ہیں۔
ماہرین کے مطابق بھارت ممکنہ طور پر روسی اور امریکی پیشکش کو قبول کرنے کی بجائے دیسی ساختہ جنگی طیارے مقررہ وقت پر تیار کرنے کو ترجیح دے گا، کیونکہ بھارتی فضائیہ کو جدید اور مضبوط بنانے کا مستقبل صرف جیٹ طیارے کی خریداری پر انحصار کرنا نہیں بلکہ ان کی تعمیر پر منحصر ہے۔