• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دماغ میں پلاسٹک ذرات میں اضافہ ڈیمنشیا کا سبب ہے، تحقیق

ایک نئی تحقیق میں خبر دار کیا گیا ہے کہ پلاسٹک کے باریک ذرات اور ٹکڑوں کی سطح ماحول میں خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے اور پلاسٹک کے ایسے باریک ذرات انسانی دماغ کے ٹشوز میں بھی پائے گئے ہیں۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ دماغ میں دیگر اعضا کی بہ نسبت پلاسٹک کے ذرات کافی زیادہ مقدار پائی گئی ہے جس کے باعث ڈیمنشیا کے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ 

اس تحقیق کے مطابق مائیکرو پلاسٹ اور نینو پلاسٹک(MNP) کی سطح ان لوگوں میں تین سے پانچ گنا زیادہ پائی گئی ہے جن میں ڈیمنشیا کی تشخیص ہوئی۔

انسانی ٹشوز (بافتو) میں پلاسٹک کے ذرات کے جمع ہونے کے حوالے سے یہ تحقیقی رپورٹ برین میڈیسن جرنل میں شائع ہوئی ہے اور اس میں صحت کے ممکنہ مضمرات اور پریشان کن مسئلے کا جائزہ لینے کے ساتھ اس کی روک تھام کے طریقہ پر تحقیق کی گئی ہے۔ 

اس تحقیق کے مرکزی مصنف کینیڈا کی اوٹاوا یونیورسٹی کے ڈاکٹر نکولس فبیانو کا کہنا ہے کہ 2016 سے 2024 تک صرف آٹھ سالوں کے دوران دماغ میں پلاسٹک کے ذرات کی تعداد میں ڈرامائی اضافہ خصوصاً تشویشناک ہے۔

انھوں نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں حکمت عملی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پلاسٹک بوتل کے بجائے نل سے فلٹر شدہ پانی فراہم کرنے سے پلاسٹک کے ذرات کی مقدار کو موجودہ 90,000 سے 4,000 ذرات تک لایا جا سکتا ہے۔

یونیورسٹی آف ٹورنٹو کے انٹرنل میڈیسن کے ریذیڈنٹ ڈاکٹر برانڈن لوو کا کہنا ہے کہ صرف پلاسٹک بوتلوں میں پانی پینے سے لوگوں میں سانس لینے اور نظام ہضم کے ذریعے بہت زیادہ مقدار میں پلاسٹک ذرات جسم میں داخل ہوجاتے ہیں۔ لہٰذا نلوں کے ذریعے پانی کی فراہمی سے 90 فیصد تک بہتری آسکتی ہے۔

صحت سے مزید