کورونا وائرس کی طرز کا ایک کینسر ٹیسٹ شروع کیا گیا ہے جس میں رحم سے رطوبت (سواب) لیکر بیماری کے علامات سے قبل ہی اس کی تشخیص کی جاسکے گی۔
برطانوی خواتین جن میں رحم (بچہ دانی) کے کینسر کی علامت ہو، ان کے ٹیسٹ کےلیے اسی ٹیکنالوجی کو استعمال کیا جاسکے گا جو کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران بیماری کی تشخیص کےلیے استعمال کیا گیا تھا۔
یہ ڈبلیو آئی ڈی ایزی ٹیسٹ کہلاتا ہے اور اسے برطانوی سائنس دانوں نے تیار کیا ہے، اس میں وہی تکنیک استعمال کی گئی ہے جسے کوویڈ پی سی آر (پولیمرائز چین ری ایکشن) ٹیسٹ کہا جاتا تھا۔
روایتی طور پر رحم کے کینسر کی ممکنہ علامات میں غیر معمولی طور پر خون کا بہنا شامل ہے۔ تو ایسی خواتین کو انتہائی تکلیف دہ اور ناگوار اسکین یا ہسٹرو اسکوپی سے گزرنا پڑتا ہے جس میں ایک چھوٹا لچکدار کیمرہ بیماری کا پتہ لگانے کےلیے رحم میں داخل کیا جاتا ہے۔
لیکن اسکے مقابلے میں نئی ٹیکنالوجی میں رحم سے صرف ایک سادہ سواب لینا ہوگا جسے تجزیہ کےلیے لیبارٹری بھجوایا جاسکے گا اور ماہرین خاتون کے ڈی این اے میں ہونے والی تبدیلی کو دیکھ سکیں گے جس سے کینسر کی موجود یا نہ ہونے کے اشارے ملیں گے اور اگر ٹیسٹ پازیٹو آتا ہے تو پھر خاتون کو بایوپسی کےلیے بھیجا جائے گا تاکہ نتیجے کی تصدیق کی جاسکے۔
رحم کا کینسر برطانوی خواتین میں بیماری کی چوتھی سب سے عام قسم ہے اور ہر سال لگ بھگ ڈھائی ہزار خواتین اس سے ہلاک ہوتی ہیں۔
برطانوی میڈیسن اینڈ ہیلتھ کیئر پروڈکٹس ریگولیٹری ایجنسی نے 45 سال سے زیادہ عمر کی ان خواتین کےلیے اس ٹیسٹ کی منظوری دی ہے جن میں مذکورہ بالا علامات ہوں گی۔