مری زندگی بھی مری نہیں
یہ ہزار خانوں میں بٹ گئی
……بشیر بدر……
مری زندگی بھی مری نہیں یہ ہزار خانوں میں بٹ گئی
مجھے ایک مٹھی زمین دے یہ زمین کتنی سمٹ گئی
تری یاد آئے تو چپ رہوں ذرا چپ رہوں تو غزل کہوں
یہ عجیب آگ کی بیل تھی مرے تن بدن سے لپٹ گئی
مجھے لکھنے والا لکھے بھی کیا مجھے پڑھنے والا پڑھے بھی کیا
جہاں میرا نام لکھا گیا وہیں روشنائی الٹ گئی
نہ کوئی خوشی نہ ملال ہے کہ سبھی کا ایک سا حال ہے
ترے سکھ کے دن بھی گزر گئے مری غم کی رات بھی کٹ گئی
مری بند پلکوں پہ ٹوٹ کر کوئی پھول رات بکھر گیا
مجھے سسکیوں نے جگا دیا مری کچی نیند اچٹ گئی
……٭٭…٭٭…٭٭……
جو مجھے بھلا دیں گے میں انہیں بھلا دوں گا
……منیر نیازی……
جو مجھے بھلا دیں گے میں انہیں بھلا دوں گا
سب غرور ان کا میں خاک میں ملا دوں گا
دیکھتا ہوں سب شکلیں سن رہا ہوں سب باتیں
سب حساب ان کا میں ایک دن چکا دوں گا
روشنی دکھا دوں گا ان اندھیر نگروں میں
اک ہوا ضیاؤں کی چار سو چلا دوں گا
بے مثال قریوں کے بے کنار باغوں کے
اپنے خواب لوگوں کے خواب میں دکھا دوں گا
میں منیرؔ جاؤں گا ایک دن اسے ملنے
اس کے در پہ جا کے میں ایک دن صدا دوں گا