امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ تعمیر نو منصوبے کے خلاف عرب لیگ کا متبادل منصوبہ سامنے آگیا۔
اسلامی تعاون تنظیم نے عرب لیگ کے منصوبے کی توثیق کردی، چین اور یورپی ممالک نے بھی عرب منصوبے کی حمایت کردی، عرب منصوبے پر کام کرنے کے عزم کا اظہار کر دیا۔
سعودیہ عرب کے شہر جدہ میں او آئی سی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پاکستان کی نمائندگی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کی، سربراہ او آئی سی نے کہا کہ فلسطینی عوام کی جبراً نقل مکانی جیسے بیانات کو مسترد کرتے ہیں۔
اجلاس میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے، اسرائیل فلسطینیوں پر مظالم بند کرے۔
برطانوی، فرانسیسی، جرمنی اور اٹلی وزرائے خارجہ نے مشترکا بیان میں کہا کہ عرب منصوبہ غزہ تعمیر نو کا حقیقی راستہ ہے۔
مصر کا کہنا ہے کہ عرب ممالک سے منظور شدہ منصوبے کو اسلامی ممالک کی حمایت بھی حاصل ہوگئی۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کو فلسطینیوں کو مصر یا اردن منتقل کرنے کی تجویز دی تھی۔
الجزیرہ کے مطابق مصر کی تجویز کے مطابق جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کی حکمرانی کےلیے آزاد اور پیشہ ور فلسطینی ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ایک انتظامی کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جو فلسطینی اتھارٹی کی نگرانی میں ایک عبوری مدت تک غزہ کے امور سنبھالے گی۔
یہ کمیٹی انسانی امداد کی نگرانی اور غزہ کی مجموعی انتظامیہ کی ذمہ دار ہوگی، منصوبے کے تحت پہلا مرحلہ تقریباً 6 ماہ پر محیط ہوگا، جبکہ اگلے دو مراحل مجموعی طور پر 4 سے 5 سال تک جاری رہیں گے۔
غزہ سے اسرائیلی بمباری میں تباہ ہونے والے مکانات اور دیگر عمارتوں کا جب سڑکوں سے ملبہ ہٹا دیا جائے گا، تو 1.2 ملین افراد کی رہائش کےلیے 200,000 عارضی مکانات تعمیر کیے جائیں گے اور تقریباً 60,000 تباہ شدہ عمارتوں کی مرمت کی جائے گی۔
منصوبے کے مطابق اگلے مرحلے میں کم از کم 400,000 مستقل مکانات تعمیر کیے جائیں گے، غزہ کی بندرگاہ اور بین الاقوامی ہوائی اڈے کو دوبارہ تعمیر کیا جائے گا، بتدریج بنیادی سہولیات جیسے پانی، نکاسی کا نظام، ٹیلی کمیونیکیشن اور بجلی کی بحالی کا عمل مکمل کیا جائے گا۔