ملک میں اس مرتبہ بارش کی کمی کی وجہ سے تربیلا اور منگلا ڈیمز میں پانی کے ذخیرے کم ترین سطح پر پہنچنے والے ہیں،جس سے پنجاب اور سندھ میں قحط جیسی صورتحال پیدا ہوسکتی ہےاور اس کے نتیجے میں پورا ملک خوراک کی قلت سے دوچار ہوسکتا ہے۔انڈس واٹر سسٹم اتھارٹی نے اس سلسلے میںدونوں صوبوں کے آب پاشی سے متعلق محکموںکے حکام کو خبردار کیا ہے کہ وہ ممکنہ نامساعد صورتحال سے بچنے کیلئےفوری طور پر احتیاطی اقدامات پر عمل درآمدشروع کردیں۔ارسا کے مطابق پنجاب اور سندھ اس وقت 30سے35فیصد تک پانی کی قلت سے دوچار ہیں۔خاص طور پر سندھ کے 13اضلاع کوقحط سالی کا خطرہ لاحق ہے۔ان میں کراچی،حیدرآباد،ٹھٹھہ، خیرپور،بےنظیرآباد،لاڑکانہ،تھرپارکر اور نوشہرہ فیروز وغیرہ شامل ہیں۔پانی نہ ملنے سے گندم،جو،آلو،پیازاورٹماٹر وغیرہ کی فصلوں کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔آبپاشی کے حکام کے علاوہ مقامی لوگوں سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ متوقع نقصانات کی روک تھام کیلئے اپنے طور پر احتیاطی تدابیر شروع کردیں۔بارشوں کی کمی کی وجہ سے ملک کے دونوں بڑے آبی ذخائر مارچ کا مہینہ ختم ہونے سے پہلے ڈیڈ لیول تک پہنچ جائیں گے۔پنجاب پہلے ہی20فیصد ،جبکہ سندھ14فیصد پانی کی قلت کا شکار ہوچکا ہے۔حالیہ بارشوں سے عارضی ریلیف تو ملا ہے مگر قحط سالی کا خطرہ کم نہیں ہوا ۔اس کیلئےہنگامی اقدامات اشد ضروری ہیں۔واپڈا کے مطابق تربیلا ڈیم میں پانی کم سے کم حد سے بھی نیچے چلا گیا ہے،جو لمحہ فکریہ ہے۔ایسے میں وقت ضائع کیے بغیر موثر تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت اور بھی بڑھ گئی ہے۔پاکستان کی معیشت بنیادی طور پر زرعی ہے ،جو آبپاشی کے بغیر پنپ نہیں سکتی۔اس لیے نہ صرف پنجاب اور سندھ بلکہ قومی بنیادوں پر وفاقی حکومت کو بھی اس سلسلے میں اپنی ذمہ داری نبھانا پڑے گی۔