• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نئی سولر پینل پالیسی جلد ای سی سی کے سامنے پیش کی جائیگی، وفاقی وزیر لغاری

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ ،ٹی وی رپورٹ ) وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ نئی سولر پینل پالیسی کی منظوری کے لیے جلد اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے سامنے ایک سمری پیش کی جائے گی، جس کے تحت چھتوں پر نصب کیے جانے والے نئے سولر پینلز سے بجلی ساڑھے نو سے 10 روپے فی یونٹ کے نرخ پر خریدی جائے گی۔ ۔آئی ایم ایف نے بجلی بلوں میں سیلز ٹیکس ختم کرنے کی حکومتی تجویز مسترد نہیں کی۔آئی ایم ایف کے وفد کے ساتھ میٹنگ بہت اچھی رہی نئے صارفین جو سولر پینل سہولت استعمال کریں گے، وہ اپنی سرمایہ کاری 4 سے 5 سال میں واپس حاصل کر سکیں گے۔ جیو نیوز کے پروگرام "نیا پاکستان" میں گفتگو کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی ساکھ برقرار رکھنے کے لیے پہلے سے نصب چھتوں کے سولر پینلز کے معاہدوں کا احترام جاری رکھے گی اور ان سے بجلی 27 روپے فی یونٹ کے نرخ پر خریدتی رہے گی۔ وزیر نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر موجودہ صورتحال برقرار رہی تو نیٹ میٹرنگ صارفین کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے گرڈ بجلی کے صارفین پر سالانہ اضافی بوجھ 600 ارب روپے سے تجاوز کر جائے گا، جس کے نتیجے میں انہیں فی یونٹ 5 سے 6 روپے زیادہ ادا کرنا پڑیں گے۔ وزیر نے ذکر کیا کہ پی ٹی آئی حکومت کے دوران گردشی قرضہ 1580 ارب روپے تک بڑھ گیا تھا، تاہم گزشتہ پی ڈی ایم حکومت اور موجودہ حکومت نے گردشی قرضے کو مستحکم رکھنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال گردشی قرضہ 80 ارب روپے بڑھا تھا، لیکن رواں مالی سال میں حکومت بہتر انتظامی حکمت عملی اور ڈسکوز کے مؤثر انتظام، نیز کم ڈسکاؤنٹ ریٹس کے باعث ہونے والی بچت کی بدولت اس میں کمی لانے میں کامیاب ہو جائے گی۔ 2400 ارب روپے کے گردشی قرضے میں سے کچھ واجبات سرکاری بجلی گھروں کو ادا کرنے ہیں، تاہم ان واجبات پر انہیں سود ادا نہیں کیا جائے گا۔ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کی نظرثانی کے نتیجے میں، حکومت نے 460 ارب روپے کے لیٹ پیمنٹ سرچارج کی معافی حاصل کر لی ہے، اور جب باقی ماندہ آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظرثانی کی جائے گی تو یہ ریلیف مزید بڑھے گا۔ لہٰذا، حکومت کمرشل بینکوں سے 1200 ارب روپے کا قرض لینے کے لیے مذاکرات کر رہی ہے، جو کہ موجودہ بجلی بلوں پر 2.83 روپے فی یونٹ سرچارج کے ذریعے 5 سے 6سال میں ادا کیا جائے گا۔ اس کے بعد گردشی قرضہ نظام میں مزید موجود نہیں رہے گا۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر نے کہا کہ کمرشل بینکوں سے لیے جانے والے 1200ارب روپے کے قرض کی ادائیگی کے لیے کوئی اضافی سرچارج نہیں لگایا جائے گا، کیونکہ موجودہ 2.83 روپے فی یونٹ سرچارج اس قرض کی ادائیگی کے لیے کافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈسکوز کی کارکردگی میں بہتری اور ڈسکاؤنٹ ریٹ میں مزید کمی سے گردشی قرضہ مکمل طور پر ختم ہوجائے گا۔

اہم خبریں سے مزید