• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ارمغان کی انٹروگیشن رپورٹ سامنے آ گئی

کراچی (ثاقب صغیر/اسٹاف رپورٹر)مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کی انٹروگیشن رپورٹ سامنے آ گئی ۔ملزم کے مطابق اس کی ماہانہ کمائی کروٹوں روپے تھی اور وہ خود بھی ویڈ کا نشہ کرتا ہےانٹیروگیشن رپورٹ کے مطابق ملزم ارمغان ڈیفنس خیابان مومن کے بنگلے میں کال سینٹر چلاتا رہا جہاں 30سے 40لڑکے اور لڑکیاں کام کرتے تھے جبکہ 30 سے 35 سیکیورٹی گارڈز بھی بنگلے پر تعینات تھے ، بنگلے میں شیر کے 3بچے بھی غیر قانونی طور پر رکھے ہوئِے تھے ۔انٹیروگیشن رپورٹ کے مطابق بیرون ملک سے منشیات منگوانے پر 2019 میں کسٹم نے ارمغان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا کیونکہ اس نے کینیڈا سے آن لائن ویڈ منگوائی تھی جو وہ خود ائیر پورٹ لینے گیا تھا جہاں وہ گرفتار ہوا اور پھر اس نے عدالت سے ضمانت کرالی ۔بعد ازاں اس کے خلاف گزری، کلفٹن ،درخشاں ، بوٹ بیسن میں بھی مختلف مقدمات درج ہوئے۔ملزم کے مطابق اس کی ماہانہ کمائی کروٹوں روپے تھی اور وہ خود بھی ویڈ کا نشہ کرتا ہے۔ارمغان کے مطابق وہ مصطفیٰ عامر سے ویڈ خریدتا تھا۔ملزم نے بتایا کہ نیوایئر نائٹ پر اس نے بنگلے پر لڑکے اور لڑکیوں کی پارٹی رکھی جس میں رات 3 بجے تک شیراز بھی موجود تھا مگر اس پارٹی میں مصطفیٰ نہیں آیا ۔پارٹی میں زوما نامی لڑکی جسے پیار سے ملزم اولیویا بلاتا تھا اور جو اس کے کال سینٹر میں کام کرتی تھی سے جنسی تعلق کے دوران لڑکی نے کوئی حرکت کی جس پر دوسرے روز مصطفیٰ نے واٹس ایپ پر ارمغان کا مذاق اڑایا ،شاید زوما نے مصطفیٰ کو نیو ائیر پارٹی والی بات بتائی تھی اور مصطفیٰ وہ اور لوگوں کے ساتھ بھی شئیر کر رہا تھا۔ملزم ارمغان کے مطابق 5 جنوری 2025 کو اس نے زوما کو کال کی اور کہا کہ اس نے دوسری جگہ آفس بنایا ہے ہم وہاں پر چلیں گے۔زوما اس کے بنگلے میں آئی تو میں نے ملزم نے شیراز کو بھی کال کر کے بنگلہ پر بلا لیا اور پھر ملزم ارمغان نے زوما کو اپنے کمرے میں self defence stick سے شدید مار پیٹ کی جس سے وہ زخمی ہو گئی اور اسکا خون بھی کارپیٹ پر لگا۔پھر اس نے آن لائن ٹیکسی بک کر کے زوما کو نیشنل میڈیکل سینٹر بھیجا اور زوما کو اسنائپر کی گولی دکھائی اور کہا کہ "کسی کو بتایا تو یہ گولی تیرے بھیجے میں اتار دوں گا"۔ اگلے روز 6 جنوری کو ارمغان نے شیراز کو بنگلے پر بلا کر ساتھ ویڈ کا نشہ کیا اور رات 9 بجے مصطفیٰ بھی آگیا ۔اس نے بھی نشہ کیا ۔ ارمغان نے لوہے کا ڈنڈا جو کمرے میں ہوتا تھا جو کہ سیاہ رنگ کا امریکن ڈنڈا ہے اور فولڈنگ اسٹائل کا ہے مصطفیٰ کو تشدد کا نشانہ بنایا ، ارمغان اور شیراز نے مصطفیٰ کے کپڑے بھی اتارے ، سفید چادر سے ہاتھ پاؤں باندھے اور مصطفیٰ کو سیڑھیوں سے گھسیٹ کر نیچے اتارا ۔ بنگلے کی پارکنگ میں مصطفیٰ کی گاڑی بھی موجود تھی اور اسے اسی کی گاڑی کی ڈگی میں ڈالا جس کے بعد اسے حب لے گئے ۔ رپورٹ کے مطابق چند روز بعد مصطفیٰ کی والدہ نے ارمغان سے بیٹے سے متعلق پوچھا ۔ ارمغان کے مطابق مصطفیٰ 6 جنوری کی رات نعمان نامی منشیات فروش دوست کو بتا کر اس کے پاس آیا تھا ۔ مصطفیٰ کی والدہ کے شک ہونے پر ارمغان نے شیراز کو تین لاکھ روپے دئیے اور اسکو لاہور بھیج دیا۔ارمغان بذریعہ جہاز اسلام آباد گیا۔وہاں سے بائی روڈ لاہور گیا اور شیراز کو لے کر واپس اسلام آباد آ گیا اور شیراز اور ارمغان بائی ائیر اسکردو چلے گئے ۔ ارمغان کے بنگلے پر پولیس چھاپے سے 3 روز قبل ہی ارمغان کراچی پہنچا تھا ۔ سی سی ٹی وی کیمرے میں پولیس کو دیکھ کر ملزم نے کافی دیر تک پولیس پر فائرنگ کی ۔ مقابلے کے بعد پولیس نے ارمغان کو حراست میں لے لیا اور ملزم کی نشاندہی پر گھر میں چھپایا گیا اسلحہ ، گولیاں ، لیپ ٹاپس اور دیگر سامان بھی اپنے قبضے میں لے لیا۔
اہم خبریں سے مزید