کراچی کے نوجوان مصطفیٰ عامر کے اغواء اور قتل کیس میں قائم مقام پراسکیوٹر جنرل سندھ منتظر مہدی کو نامعلوم افراد کی جانب سے دھمکیاں ملنے کا انکشاف ہوا ہے۔
قائم مقام پراسیکیوٹر جنرل سندھ کا کہنا ہے کہ دھمکیوں سے متعلق متعلقہ حکام کو آگاہ کردیا ہے۔
منتظر مہدی نے دھمکیاں ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے جیونیوز کو بتایا کہ دھمکیوں سے متعلق متعلقہ حکام کو آگاہ کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مصطفیٰ عامر کیس میں وائس ریکارڈرنگ لیک ہونے سے متعلق دھمکیاں ملی ہیں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل مصطفیٰ عامر کے اغواء اور قتل کیس کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے سیکیورٹی کیلئے پراسیکیوٹر جنرل سندھ کو خط لکھ کر کہا تھا کہ ملزم ارمغان کے والد کی جانب سے دھمکیاں دی جارہی ہیں سیکیورٹی فراہم کی جائے۔
کیس کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ذوالفقار علی آرائیں نے پراسیکیوٹر جنرل سندھ کو خط لکھا تھا۔
اپنے خط میں ان کا کہنا تھا کہ 11 مارچ کو اے ٹی سی میں ملزم ارمغان کے ریمانڈ پر کورٹ میں پیش ہوئے تھے، عدالت نے ملزم ارمغان کے ریمانڈ میں 17 مارچ تک کی توسیع کردی تھی۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کا مزید کہنا تھا کہ عدالت نے ملزم ارمغان کے والدین کو ملزم سے عدالت میں ملاقات کی اجازت دی، ملزم کے والد کامران قریشی نے انھیں اور تفتیشی افسر کو گالیاں اور دھمکیاں دیں جس پر میں نے عدالتی عملے سے معزز جج کو آگاہ کرنے اور ملزم کے وکیل کو صورتحال پر قابو پانے کا کہا۔
جس پر ملزم کے والد اور کچھ نامعلوم افراد نے جھگڑا شروع کردیا، نامعلوم افراد نے کالے کوٹ پہن رکھے تھے جو خود کو وکیل ظاہر کررہے تھے، ریکارڈ کے مطابق وہ وکیل نہیں تھے، سامنے آنے پر ان افراد کو پہچان سکتا ہوں، وہ افراد ملزم کے باپ کی سیکیورٹی کر رہے تھے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ حکام کو اس حوالے سے قانونی کارروائی اور انھیں سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی جائے۔
واضح رہے کہ مصطفیٰ عامر کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہوگیا تھا، جس کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو حب سے ملی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے تشدد کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔