• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غزہ میں شہید ہونیوالے الجزیرہ کے صحافی حسام شبات کا آخری پیغام

حسام شبات — فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا
حسام شبات — فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا 

الجزیرہ کے صحافی حسام شبات گزشتہ روز شمالی غزہ میں شہید ہو گئے انہیں شہادت کے درجے پر فائز ہونے سے متعلق پہلے ہی اندازہ ہو گیا تھا۔

عرب میڈیا کی رپورٹ میں عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے حسام شبات کی گاڑی کو بیتِ لاہیا کے مشرقی حصّے میں  نشانہ بنایا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 23 ​​سالہ فلسطینی صحافی اس سے پہلے بھی ایک اسرائیلی حملے میں زخمی ہوئے تھے لیکن اُنہوں نے زخمی ہونے کے باوجود بھی غزہ میں رپورٹنگ جاری رکھنے پر اصرار کیا تھا۔

اب حسام شبات کے ساتھی صحافی نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر ان کا شہادت سے پہلے لکھا آخری پیغام شیئر کیا ہے۔

فلسطینی صحافی نے اپنے آخری پیغام میں لکھا ہے کہ اگر آپ میرا یہ پیغام پڑھ رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ اسرائیلی قابض افواج نے مجھے نشانہ بنایا ہے اور میں شہید ہو گیا ہوں۔

اُنہوں نے لکھا ہے کہ جب غزہ میں یہ سب شروع ہوا تو میں صرف 21 سال کا تھا اور یونیورسٹی کا طالب علم تھا جس کے عام طالب علموں جیسے ہی خواب تھے۔

حسام شبات نے لکھا ہے کہ گزشتہ 18 مہینوں کے دوران میں نے اپنی زندگی کا ہر لمحہ اپنے لوگوں کے لیے وقف کیا اور لمحہ بہ لمحہ شمالی غزہ میں ہونے والے ہولناک واقعات کو اپنے کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کیا اور پوری دنیا کو وہ سچ دکھانے کا عزم کیا جس کو قابض لوگوں نے دفن کرنے کی کوشش کی۔

اُنہوں نے لکھا کہ میں فٹ پاتھوں پر، اسکولوں میں، خیموں میں جہاں بھی سوتا تھا، ہر دن بقا کی جنگ تھی، میں نے مہینوں تک بھوک پیاس برداشت کی لیکن اپنے لوگوں کا ساتھ نہیں چھوڑا۔

شہید فلسطینی صحافی نے لکھا ہے کہ خدا کی قسم میں نے بطور صحافی اپنا فرض ادا کیا، میں نے دنیا کو سچائی دکھانے کے لیے اپنا سب کچھ داؤ پر لگا دیا اور اب آخر کار میں آرام کر رہا ہوں جو کہ گزشتہ 18 مہینوں کے دوران بالکل نہیں کر سکا۔

اُنہوں نے لکھا کہ میں نے یہ سب کچھ اپنے ایمان کی وجہ سے کیا اور مجھے یقین ہے کہ یہ سر زمین ہماری ہے، اس کے دفاع اور اس کے لوگوں کی خدمت کرتے ہوئے جان دینا میری لیے زندگی کا سب سے بڑا اعزاز ہے۔

حسام شبات نے اپنے پیغام کے آخر میں فلسطینیوں سے اپیل کی کہ مسلسل اپنی آواز اُٹھاؤ، دنیا کو فلسطین سے منہ موڑنے نہ دو اور لڑتے رہو اور دنیا کو اپنی کہانیاں سناتے رہو جب تک کہ فلسطین آزاد نہیں ہو جاتا۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید