پشاور(ارشد عزیز ملک)قومی احتساب بیورو (نیب) خیبر پختونخوا نے صوبے میں 2024-2025 کے مالی سال کے دوران گندم کی خریداری میں مبینہ بڑے پیمانے پر کرپشن کے اسکینڈل کی باضابطہ تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اس کیس میں محکمہ خوراک کے افسران اور نجی سپلائرز پر اربوں روپے کی بدانتظامی اور مالی بے ضابطگیوں کا الزام ہے۔ذرائع کے مطابق ناقص کوالٹی کی گندم مہنگے داموں خریدی گئی، جس سے سرکاری افسران اور سپلائرز کے درمیان ملی بھگت کے خدشات پیدا ہوئے ہیں۔ اسکے علاوہ، عوام کے لیے سبسڈی والی بڑی مقدار میں گندم سرکاری گوداموں سے غائب ہونے کی اطلاعات بھی ہیں، جس کے باعث مصنوعی قلت اور صوبے بھر میں گندم کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ اسکینڈل عوام میں شدید تشویش کا باعث بنا ہے کیونکہ گندم ایک بنیادی ضرورت ہے اور اس کی خریداری میں کسی بھی قسم کی بدانتظامی براہ راست لاکھوں افراد کو متاثر کر سکتی ہے۔ کرپشن کے الزامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ سرکاری افسران نے نجی اداروں کے ساتھ ملی بھگت کرکے خریداری کے عمل میں خرد برد کی، جس سے ریاست کو مالی نقصان پہنچا۔نیب ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ خیبر پختونخوا میں اس معاملے کا نوٹس لے لیا گیا ہے اور ذمہ داروں کی نشاندہی کیلئے مکمل تحقیقات کی جائینگی۔