• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک میں سینما انڈسٹری بھی شدید بحران کا شکار

کراچی(مطلوب حسین/اسٹاف رپورٹر) ملک میں دیگر شعبوں کی طرح سینما انڈسٹری بھی شدید بحران کا شکار ہے،گزشتہ 7 برسوں میں سینما میں نمائش کے لئے فلمیں دستیاب نہ ہونے کے باعث ملک بھر میں186میں سے67سینما و اسکرینز بند کردیئے گئے ہیں،بند ہونے والے سینما و اسکرینز میں کراچی کے 8سینما و اسکرینز بھی شامل ہیں،پاکستان فلم پروڈیوسر ایسویسی ایشن کے چیئرمین شہزاد قریشی نے کہا ہے کہایک غریب آدمی 2ہزار روپے کا ٹکٹ کس طرح خرید کر فلم دیکھنے سینما جائے گا۔ندیم مانڈوی والا کا کہنا ہے کہ معاشی دباؤ اور اچھے مواد کی کمی سینما انڈٹری کی تباہی کے بڑے جوہات ہیں۔ تفصیلات کے مطابق 2022ء میں ریلیز ہونے والے شاہکار فلم دی لیجڈ آف مولا جٹ کے بعد ملک میں کوئی کامیاب فلم ریلیز نہیں ہوسکی،فلموں میں کہانی کی کمی، غیر معیاری پروڈکشن، اور جدید ٹیکنالوجی کی عدم دستیابی نے فلم بینوںکو سینما گھروں سے دْور کر دیا،ملٹی پلیکس کے بڑھتے ٹکٹ نے سینما انڈسٹری کی تباہی کے لئےرہی سہی کسر بھی پوری کردی،سینما میںفلم بینوں کی کمی کے باعث گذشتہ 7سالوں میں 67سینما و اسکرینز بند ہونکی ہیں جن میں سب سے زیادہ لاہور کے 30سینما و اسکرینز شامل ہیں جبکہ کراچی اور حیدر آباد کے15سینما و اسکرینز بھی فلموں کی عدم دستیابی اور فلموںکی کی کمی کے باعث بند کردئے گئے ہیں پاکستان فلم پروڈیوسر ایسویسی ایشن کے چیئرمین شہزاد قریشی کاکہناہے کہ دنیا بھر میں سینما کو غریب آدمی کامیاب بناتا ہے ہمارے ملک میںغریب کے لئے تفریح ختم کردی گئی ہے ،ایک غریب آدمی 2ہزار روپے کا ٹکٹ کس طرح خرید کر فلم دیکھنے سینما جائے گا،سینما کے ٹکٹ د۲،ڈھائی سو رپے سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے ،وفاقی حکومت کی طرف سے سینما کو صنعت کا درجہ دیا گیا ہے لیکن تاحال سینما کو بجلی صنعتی ٹیرف پر نہیں مل سکی،بڑھتے اخراجات سینما ٹکٹ میں اضافہ کی وجہ ہے،وفاقی حکومت کی جانب سے سینام انڈسٹری کی بحالی کے لئے بنائی گئی فلم پالیسی پر عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے،نئے فلم پروڈیوسرز کے لئے اعلان کئے گئے گرانٹ کی رقم فراہم نہیں ہوئی ،117 نوجوان فلم سازوں کی جانب سے درخواستیں دی گئی ہیں لیکن فنڈر جاری نہیں ہورہے، پنجاب حکومت نے عودہ کیا ہے کہ عید کے بعد فلم پالیسی ترتیب دیں گے اور فلم پروڈیوسرز کے لئے گرانٹ جاری ہوگی امید ہے اس سے بہتری آئے گی، فلم ڈسٹری بیوٹر ندیم مانڈوی والا کا کہنا ہےکہ معاشی دباؤ اور اچھے مواد کی کمی سینما انڈٹری کی تباہی کے بڑے جوہات ہیں۔ بالی ووڈ فلموں پر 2019 کی پابندی نے سنیما ہالز کو خالی کر دیا، جبکہ ملٹی پلیکسز نے ٹکٹ کی قیمتیں 2000روپے تک بڑھا دیں، جو عام پاکستانی کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ "دی لیجنڈ آف مولا جٹ" جیسی فلم نے امید جگائی، لیکن سینما ابھی تک مشکلات سے نکل نہ سکا۔

اہم خبریں سے مزید