• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اپوزیشن اتحاد بنانے کی اشد ضرورت ہے، پی ٹی آئی کے اندر مسئلہ یہ ہے بانی جیل میں ہیں، شاہد خاقان

فائل فوٹو۔
فائل فوٹو۔

عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اپوزیشن کو اتحاد بنانے کی اشد ضرورت ہے، پی ٹی آئی کے اندر مسئلہ یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں۔ 

راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے جو لوگ باہر ہیں ہر آدمی مختلف بات کرتا ہے، پی ٹی آئی کے ہر لیڈر کی بات میں تضاد نظر آتا ہے۔ 

سابق وزیراعظم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو پی ٹی آئی سے متعلق تحفظات ہیں، جے یو آئی اور پی ٹی آئی کے اختلافات ہیں لیکن بڑے مقصد کیلئے ساتھ چلنے کو تیار ہیں۔ 

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جب اپوزیشن کے لوگ ایک دوسرے پر تنقید کریں گے تو معاملات آگے کیسے چلیں گے، کے پی کے وزیراعلیٰ مولانا پر ذاتی حملے کریں گے تو ماحول خراب ہوگا، مولانا پر ذاتی حملوں کے حوالے سے بات ابھی تک سلجھ نہیں سکی۔ 

انھوں نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ آئین اور قانون کی حکمرانی پر ہم سب اکٹھے ہیں، 2018 تک حالات مختلف تھے اب مختلف ہیں۔ 

شاہد خاقان عباسی نے کہا گزشتہ سات سال میں حکومت چلانے کا نظام بدل چکا ہے، اختیارات کس کے پاس ہیں یہ بات آج واضح نہیں، چھ کینالز کی بات ہو رہی ہے یہ کوئی نہیں بتا رہا پانی کہاں سے آئے گا۔ 

انھوں نے کہا پنجاب کو بھی پانی پورا نہیں مل رہا سندھ کو بھی نہیں مل رہا، کینالز کے معاملے پر پنجاب اور سندھ میں گہری تشویش ہے، میاں نواز شریف سینئر ترین سیاستدان ہیں ان کو آگے آنا چاہیے۔ 

سابق وزیراعظم نے کہا کہ میاں نواز شریف کردار ادا نہیں کریں گے تو کون کرے گا، آج نواز شریف کا کردار زیادہ بنتا ہے، ان کی جماعت حکومت میں ہے، عجیب بات ہے نواز شریف خاموش بیٹھے ہیں۔ 

انھوں نے کہا کہ پارٹی یا سیاستدان کو کوئی ختم نہیں کرسکتا عوام کرسکتے ہیں، مائنس پلس والا نظام نہیں چل سکتا، بانی پی ٹی آئی کو اپنی اصلاح کرنی چاہیے، ان کا دور کوئی اچھا نہیں رہا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا پنجاب میں بزدار حکومت کرپٹ ترین تھی، کے پی میں 12 سال سے کرپٹ ترین حکومت چل رہی ہے، پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت نے 4 سال میں ایک پیسے کا کام نہیں کیا۔

انھوں نے کہا بانی پی ٹی آئی کو عوام کی حمایت حاصل ہے لیکن اقتدار میں آکر اگر وہی کام کرنے ہیں تو کیا فائدہ، حکومت کا معیشت کو سنبھالنے کا دعویٰ غلط ہے۔ پاکستانی معیشت کی گروتھ آج بھی منفی ہے۔ 

شاہد خاقان نے کہا کہ عام آدمی کا اسٹاک مارکیٹ سے کیا لینا دینا، قرضے لینا کوئی کامیابی نہیں ہے، جب کمپنیوں پر 62 فیصد ٹیکس لگے تو معیشت کیسے اوپر جائے گی، اسٹاک مارکیٹ کے اتار چڑھاو سے معیشت کی گروتھ نہیں ہوتی۔

قومی خبریں سے مزید