• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ایس ایل 10: علی ظفر کا ترانے پر ہوئی تنقید پر ردِ عمل


ماضی کی طرح پاکستان سُپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10 ویں ایڈیشن کے ترانے کے لیے بھی پاکستان کرکٹ بورڈ نے علی ظفر کی خدمات حاصل کی ہیں۔

پی ایس ایل 10 کے اینتھم میں علی ظفر کے ساتھ ساتھ معروف گلوکار ابرارالحق، نتاشہ بیگ اور طلحہٰ انجم بھی شامل ہیں۔

علی ظفر نے حال ہی میں کرکٹ پاکستان کو یو ٹیوب پلیٹ فارم پر خصوصی انٹرویو دیا ہے۔

انٹرویو کے دوران انہوں نے بتایا کہ میں کرکٹر بننا چاہتا تھا، مجھ سے سب ہی کرکٹرز بہت اچھے انداز میں ملتے ہیں، سب کرکٹرز کے لیے دل میں بہت عزت ہے۔

پرفارم نہ کرنے کی صورت میں نوجوان کرکٹرز پر سینئر کرکٹرز کی جانب سے کی جانے والی تنقید پر بات کرتے ہوئے علی ظفر نے کہا کہ تنقید تعمیری ہونی چاہیے، کسی کی عزتِ نفس کو مجروح کرنا یا ذاتیات پر اتر آنا اچھی بات نہیں ہے۔

اداکار و گلوکار علی ظفر نے مزید کہا کہ سینئر کرکٹرز کو تنقید ضرور کرنی چاہیے مگر اس کے لیے بہتر اور مثبت انداز بھی اپنایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے پی ایس ایل 10 کے لیے گائے گئے اپنے ترانے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سپر لیگ کے ساتھ میرا جذباتی رشتہ ہے، آغاز سے ہی بھرپور حمایت کی اور اپنے گانے اور پرفارمنسز کے ذریعے رونق کو بڑھایا ہے، میرا مقصد ہمیشہ ایسا ترانہ بنانا ہوتا ہے جو ہر پاکستانی گنگنا سکے۔

معروف گلوکار علی ظفر کا کہنا ہے کہ میں کسی چیز میں خود کی اتھارٹی نہیں سمجھتا بلکہ ایک عاجز فنکار کے طور پر صرف کوشش کرتا ہوں، نتیجہ عوام پر ہے، اس بار ترانے میں صرف میری ہی نہیں بلکہ دیگر فنکاروں کی بھی آوازیں شامل ہیں تاکہ ہر کسی کو اپنا رنگ دکھانے کا موقع ملے۔

علی ظفر نے ترانے پر مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ کوشش ہوتی ہے کہ شاعری میں مطلب ہو اور سننے اور گانے میں آسان ہو، لوگ اسے ڈرائنگ روم، باتھ روم میں یا اسٹیڈیم میں گا سکیں، میں طبقے کو ذہن میں رکھ کر ترانہ بناتا ہوں۔

گلوکار نے اپنے ترانے پر ہونے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایک بار پھر پی ایس ایل کا ترانہ گانے پر مجھ پر تنقید کی جا رہی ہے، جب میں نے اپنا گانا ’چھنوں‘ لانچ کیا تھا اور وہ راتوں رات مقبول ہوا تھا تو بہت سے قریبی دوستوں تک نے میرے خلاف فورمز پر لکھنا شروع کر دیا تھا۔

علی ظفر کا کہنا ہے کہ میری کامیابی پر میرے اپنے دوستوں نے کہا تھا کہ میں موسیقی کے قابل نہیں ہوں، میں نے پاکستان کے میوزک کو برباد کر دیا ہے وغیرہ وغیرہ۔

علی ظفر نے انٹرویو کے دوران یہ بھی کہا کہ جہاں عزت ملتی ہے وہاں کچھ نہ کچھ منفی باتیں بھی سامنے آتی ہیں، ان باتوں کا مقصد صرف آپ کو الجھانا اور آپ کا حوصلہ توڑنا ہوتا ہے۔

کھیلوں کی خبریں سے مزید