وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا ہے کہ پنجاب میں پاکستان کی پہلی اے آئی یونیورسٹی بنا رہے ہیں، بچیوں کو تعلیم یافتہ بنانا میری ترجیح ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے انطالیہ ڈپلومیسی فورم 2025 کے چوتھے ایڈیشن میں پرجوش خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’ ہماری حکومت تعلیم کے ذریعے ایک تابناک مستقبل کی بنیاد رکھ رہی ہے۔‘ انہوں نے عالمی رہنماؤں اور پالیسی سازوں کے ایک اہم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے تعلیم، سماجی انصاف، خواتین و بچوں کی بہبود اور عالمی اتحاد کے فروغ پر زور دیا۔
مریم نواز شریف نے کہا کہ ’یہ میرے لیے باعثِ افتخار ہے کہ میں اُن خواب دیکھنے اور ان خوابوں کی تعبیر پانے والے عالمی رہنماؤں سے مخاطب ہوں، جو دنیا کو ایک بہتر، منصفانہ اور پائیدار راستے پر گامزن کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔ ہم سب انسانیت کی اجتماعی بہتری کے لیے یکجا ہیں۔‘
انہوں نے اپنے خطاب میں پاک-ترکیہ تعلقات پر خصوصی روشنی ڈالی، اور کہا کہ ’پاکستان اور ترکیہ دو قومیں ضرور ہیں، مگر ان کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔ یہ رشتہ صرف سفارتی نہیں بلکہ دلوں کا رشتہ ہے۔‘
وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنی حکومت کی تعلیمی اصلاحات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ:
• 4,000 سے زائد پرائمری اسکولوں کو اپ گریڈ کیا جا چکا ہے۔
• 6,000 اسکولوں میں ڈیجیٹل لرننگ رومز قائم کیے جا رہے ہیں، جہاں چاک اور بورڈ کی جگہ ٹچ اسکرینز کا استعمال متعارف کروایا گیا ہے۔
• بند اسکولوں کو بحال کر کے جدید تعلیمی مراکز میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔
• 50,000 ہونہار طلبہ کے لیے اسکالرشپ پروگرام شروع کیا گیا ہے۔
• مدارس و اسکولوں میں دودھ کی فراہمی اور غذائیت کے فروغ کے پروگرام جاری ہیں۔
• 30,000 نئے اساتذہ کی میرٹ پر بھرتی اور ان کی پیشہ ورانہ تربیت کا عمل مکمل کیا جا رہا ہے۔
• لاہور میں پاکستان کی پہلی مصنوعی ذہانت (AI) یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کیا گیا ہے، جو تعلیمی میدان میں ایک انقلابی قدم ہے۔
• ’نواز شریف انٹرنیٹ سٹی‘ کو ڈیجیٹل پاکستان کا نیا چہرہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ عالمی معیار کی ٹیکنالوجی اور تعلیم کا مرکز بنے گا۔
انہوں نے قصور سے تعلق رکھنے والی ’ندا ‘ اور جنوبی پنجاب کے ’اکرام ‘ کی کہانیاں پیش کیں، جو پنجاب حکومت کی تعلیمی اسکیموں سے مستفید ہو کر اپنی زندگی بدل چکے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ’میرا مشن ہے کہ پنجاب کی ہر بچی تعلیم حاصل کرے، کیونکہ ایک پڑھنے والی بچی دراصل پورے معاشرے کو بدلنے کی طاقت رکھتی ہے۔‘
اپنے خطاب کے دوران انہوں نے فلسطین، کشمیر، افغانستان اور سوڈان میں بچوں کو درپیش ظلم، تعلیمی محرومی اور غذائی قلت جیسے مسائل پر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑا۔ اور کہا کہ’یہ انسانیت کے اجتماعی مسائل ہیں، اور ان کے حل کے لیے عالمی اتحاد ناگزیر ہے۔‘
انہوں نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ بچیوں کی تعلیم کو عالمی عہد بنایا جائے اور انسانی ہمدردی کو خارجہ پالیسی کی بنیاد قرار دیا جائے۔
اس موقع پر انہوں نے ترکیہ کی جامعات کو پنجاب میں تعلیمی منصوبے شروع کرنے کی دعوت بھی دی۔
خطاب کے اختتام پر انہوں نے ترک زبان میں ’تشکر ایڈریم‘ (Teşekkür ederim) کہہ کر ترک بھائیوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا، ’ہم صرف رہنما نہیں، نجات دہندہ ہیں۔ اصلاحات کے ذریعے ہم ایک روشن مستقبل کی تعمیر کر رہے ہیں۔ پاک-ترکی دوستی لازوال ہے، اور یہ رشتہ وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوگا۔‘