سابق امریکی صدر بارک اوباما نے امریکا کی صفِ اوّل کی ہارورڈ یونیورسٹی کی جانب سے ٹرمپ انتظامیہ کے مطالبات ماننے سے انکار کی حمایت کر دی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر امریکی صدر نے ہارورڈ یونیورسٹی کی حمایت میں پیغام جاری کیا ہے اور ٹرمپ انتظامیہ کے مطالبات کے خلاف آواز بلند کرنے کو خوب سراہا ہے۔
انہوں نے اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ تعلیمی اداروں کی آزادی کو سلب کرنے کی غیر قانونی کوشش کو مسترد کر کے ہارورڈ نے دیگر اعلیٰ تعلیمی اداروں کے لیے ایک مثال قائم کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایسا کر کے ہارورڈ نے ٹھوس اقدامات کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بتایا ہے کہ تمام طلبہ فکری تفتیش، سخت بحث اور باہمی احترام کے ماحول سے فائدہ اٹھا سکیں۔
بارک اوباما نے امید ظاہر کی ہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی کی پیروی کرتے ہوئے دیگر ادارے بھی ایسا کریں گے۔
انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی سے بذریعہ خط مطالبہ کیا تھا کہ بیرونِ ملک سے آئے طلبہ کی خلاف ورزیوں کو فوراً وفاقی حکام کو رپورٹ کیا جائے اور ہر تعلیمی شعبے پر نظر رکھنے کے لیے کسی بیرونی ادارے یا شخص کی خدمات حاصل کی جائیں۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر نے ٹرمپ انتظامیہ کے مطالبات پر ردعمل دیتے ہوئے اسے غیر قانونی قرار دیا اور کہا کہ حکومت یہ فیصلہ کرنے کی مجاز نہیں کہ نجی یونیورسٹیاں کیا پڑھائیں، کس پر تحقیق کریں اور کس کو داخلہ یا ملازمت دیں۔
اب ٹرمپ انتظامیہ نے مطالبات ماننے سے انکار پر ہارورڈ یونیورسٹی کے 2.2 بلین ڈالرز کے فنڈز روکنے کے علاوہ 60 ملین ڈالرز کے سرکاری معاہدے بھی منجمد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔