لاہور(آصف محمود بٹ ) محکمہ داخلہ پنجاب نے پاکستان جیل قوانین 1978میں جامع اور انقلابی ترامیم کا حتمی مسودہ تیار کر لیا ہے جسے جلد منظوری کے لئے وزیر اعلی کو بھجوایا جائے گا۔ ان ترامیم کا مقصد جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ سلوک کو اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے عالمی معیارات سے ہم آہنگ کرنا ہے ہر قیدی کو جیل میں داخلے کے 24 گھنٹوں کے اندر مکمل طبی اور نفسیاتی جانچ سے گزارا جائے گا ۔ ان ترامیم کے نفاذ سے پاکستان کا جیل نظام قیدیوں کی نگہداشت، وقار اور بحالی کے حوالے سے بین الاقوامی معیار کے بہت قریب پہنچ جائے گا، جو صحت، تعلیم، ہنر مندی اور روابط جیسے دہائیوں پرانے خلا کو پُر کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔اقوام متحدہ کے "منڈیلا رولز" (2015)، "بینکاک رولز" (2010)، "بیجنگ رولز" (1985)، اور "ٹوکیو رولز" (1990) جیسے بین الاقوامی دستاویزات قیدیوں کے ساتھ انسانی سلوک کے لیے مکمل رہنما اصول فراہم کرتے ہیں۔ رول 18-A کے تحت خواتین قیدیوں کی تولیدی صحت، جنسی امراض، نشہ آور اشیاء کے استعمال، اور نفسیاتی صدمات کا باقاعدہ معائنہ لازم قرار دیا گیا ہے۔