اسلام آباد(آن لائن) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے پہلگام واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس حوالے سے بھارتی الزامات کو مسترد کردیا ہے،کمیٹی نے بھارت کی جانب سے آبی جارحیت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کسی بھی جارحانہ اقدام کا منہ توڑ جواب دینے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔گزشتہ روزکمیٹی کا اجلاس چیئرمین فتح اللہ خان کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا ۔اجلاس میں کمیٹی اراکین کےعلاوہ پارلیمانی سیکرٹری زیب جعفر سمیت لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد علی، ایچ آئی (ایم)، سیکریٹری (دفاع)، میجر جنرل عامر اشفاق کیانی، ایڈیشنل سیکریٹری دفاع اور وزارت دفاع، قانون و انصاف اور صوبائی حکومتوں کے دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر پہلگام میں انسانی جانوں کے ضیاع کی مذمت کی اور بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستان کے خلاف لگائے گئے بے بنیاد الزامات کو دوٹوک طور پر مسترد کردیا، کمیٹی نے بھارت کی جانب سے کسی بھی غیرضروری کارروائی کا مناسب جواب دینے کے اپنے عزم کا اعادہ کیاکمیٹی نے بھارتی حکومت کی طرف سے کئے گئے اقدامات پر گہری تشویش کا اظہار کیا، جن میں سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ طور پر معطلی، اٹاری سرحدوں کی بندش، اور سفارت کاروں کی واپسی کے اقدامات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ اراکین نے کہا کہ ایسے اقدامات سے دونوں جوہری ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا سبب بنیں گے، کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور اس کی حکومت اور مسلح افواج نے امن برقرار رکھنے کے لیے مسلسل ذمہ دارانہ رویہ کا مظاہرہ کیا ہے، تاہم کمیٹی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اگر بھارتی فریق کسی غیر ضروری اقدام میں ملوث ہوتا ہے ،تو مناسب جواب دینا ضروری ہوگا ۔کمیٹی نے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی والدہ مرحومہ کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی۔ کمیٹی نے پاکستان نیوی (ترمیمی) بل، 2024ʼʼ پر غور کیا۔ بحث کے دوران، وزارت نے کمیٹی کے اراکین کو مجوزہ بل کی اہم خصوصیات کے بارے میں روشناس کرایا، جس میں بنیادی طور پر فلاحی سرگرمیوں، الیکٹرانک جرائم، اور طریقہ کار کی تازہ کاری پر توجہ دی گئی ہے۔ وزارت نے یہ بھی وضاحت کی کہ یہ ترامیم بحریہ کے ایکٹ کو پاک فوج اور فضائیہ کے زیر انتظام حال ہی میں ترمیم شدہ ایکٹ کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہیں، اس طرح مسلح افواج کی مختلف شاخوں میں مستقل مزاجی کو یقینی بنایا گیا ہے۔