• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتخابی ٹربیونلز سے متعلق فافن رپورٹ جاری،37 فیصد درخواستوں کے فیصلے مکمل

کراچی( نیوز ڈیسک) یکم فروری سے 20 اپریل 2025 تک قومی اسمبلی کی تقریباً 26 فیصد اور صوبائی اسمبلیوں کی 42 فیصد پٹیشنز کا فیصلہ ٹربیونلز کے ذریعے کردیا گیا ہے۔الیکشن ٹربیونلز نے عام انتخابات (GE) 2024 سے متعلق 24 درخواستوں کا فیصلہ کیا۔ اس سے فیصلہ شدہ درخواستوں کی کل تعداد 136 ہو گئی جو کہ چاروں صوبوں کے الیکشن ٹربیونلز کے زیر سماعت تمام درخواستوں کا 37 فیصد ہے۔فافن منظم طریقے سے عام انتخابات (GE-2024 )کے بعد 23 الیکشن ٹربیونلز میں دائر 372 درخواستوں کا سراغ لگا رہا ہے۔ اب تک قومی اسمبلی کے حلقوں کے 26 فیصد اور صوبائی حلقوں کے 42 فیصد نتائج کے چیلنجز کا فیصلہ کیا جا چکا ہے۔جن 24 درخواستوں کا فیصلہ کیا گیا ان میں سے 21 کا تعلق پنجاب، دو کا تعلق بلوچستان اور ایک کا سندھ سے تھا۔ پنجاب میں لاہور میں دو ٹربیونلز نے آٹھ مقدمات کا فیصلہ کیا، راولپنڈی میں ایک نے سات اور بہاولپور میں ایک نے چھ کا فیصلہ کیا۔کوئٹہ میں دو ٹربیونلز نے ایک ایک کیس نمٹا دیا جبکہ کراچی کے ٹریبونل نے صرف ایک کیس نمٹا دیا۔ اس دوران خیبرپختونخوا سے کسی درخواست کا فیصلہ نہیں ہوا۔پنجاب میں گزشتہ مہینوں کے مقابلے میں فیصلہ کردہ درخواستوں کی تعداد میں اضافے کے باوجود فیصلوں کی مجموعی رفتار سست پڑ گئی۔ اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ رپورٹنگ کی مدت کے دوران چار ٹربیونل بڑی حد تک غیر فعال رہے، جن میں خیبر پختونخوا میں دو، پنجاب میں ایک اور اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری کا واحد ٹریبونل شامل ہے۔اب تک، بلوچستان کے تین ٹربیونلز نے صوبے میں قومی اور صوبائی حلقوں کے لیے دائر کی گئی کل 51 درخواستوں میں سے 43 (83 فیصد) کا اجتماعی فیصلہ کیا ہے۔پنجاب کے آٹھ ٹربیونلز نے 192 درخواستوں میں سے 66 (34 فیصد) کا فیصلہ کیا ہے۔ سندھ کے پانچ ٹربیونلز نے 83 درخواستوں میں سے 18 (22 فیصد) کا فیصلہ کیا ہے۔ کے پی کے چھ ٹربیونلز نے 42 درخواستوں میں سے نو (21 فیصد) کا فیصلہ کیا ہے۔قومی اسمبلی کے حلقوں کے نتائج کو چیلنج کرنے والی 124 درخواستوں میں سے اب تک 33 (26 فیصد) پر فیصلہ ہو چکا ہے۔ ان میں سے 19 کا تعلق پنجاب، آٹھ کا بلوچستان، چار کا سندھ اور دو کا خیبر پختونخوا سے تھا۔ صوبائی اسمبلی کے حلقوں کے نتائج کو چیلنج کرنے والی 248 درخواستوں میں سے 103 (42 فیصد) پر فیصلہ ہو چکا ہے۔
اہم خبریں سے مزید