راولپنڈی(راحت منیر)باخبر زرائع کے مطابق مری کو ڈونگا گلی سے واٹر سپلائی پر کے پی کے کے اعتراضات اور معاملہ اسمبلی میں اٹھنے کے بعد کام روک دیا گیا ہے۔ کے پی کے ارکان اسمبلی نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں50/60ارب رائلٹی کا بھی مطالبہ کردیا جبکہ دریائے جہلم سے مری کو پانی کی سپلائی کیلئے بیس برس سے نامکمل مری بلک واٹر سپلائی سکیم ختم کی جارہی ہے۔اور سازوسامان کی نیلامی کاتخمینہ تیار کرنے کیلئے5رکنی کمیٹی نے مری کا دورہ کرلیا ہے۔مری کو ڈونگا گلی سے پہلی واٹر سپلائی کیلئے چھ انچ کی لائن انگریزوں نے1932میں ڈالی تھی۔مری بلک واٹر سپلائی سکیم مکمل نہ ہونے پر اب دوبارہ ڈونگا گلی واٹر سپلائی سکیم اور در جاوا واٹر سپلائی سکیم بنائی گئی تھیں۔محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کی ڈونگا گلی واٹر سپلائی سکیم پر766 اعشاریہ733ملین روپے جبکہ در جاوا واٹر سپلائی سکیم پر717اعشاریہ387ملین روپے خرچ ہوں گے۔زرائع کے مطابق ڈونگا گلی واٹر سپلائی سکیم کیلئے پانی چشمے/ گڑنگ نالہ سے مری پہنچایا جانا ہےجبکہ در جاوا واٹر سپلائی سکیم کیلئے پانی دریائے ہرو سے پمپ کرکے لایا جائے گا۔کے پی کے اسمبلی میں ارکان نے ڈونگا گلی واٹر سپلائی سکیم پر اعتراض کرتے ہوئے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی روشنی میں50/60ارب روپے کے ریونیو کا بھی مطالبہ کیا ہے،بحث کے بعد معاملہ اسمبلی کمیٹی کے سپرد کردیا گیا تھا۔جس کے بعد ڈونگا گلی واٹر سپلائی سکیم پر کام بند کردیا گیا ہے۔زرائع کے مطابق معاملہ کے حل کیلئےفریقین میں مذاکرات ہورہے ہیں۔ادھرمری بلک واٹر سپلائی سکیم2004میں ساڑھے تین ارب روپے سے بنائی گئی تھی۔ جس سے مری کو دریائے جہلم سے5اعشاریہ5ملین گیلن پانی روزانہ فراہم کیا جانا تھا۔2007میں منصوبہ پرکام بند کردیا گیا تھا۔ سیاسی و عدالتی جنگ کے باعث تاخیر کا شکار ہونے والے منصوبہ کی لاگت اب 22ارب روپے تک بڑھ چکی ہے۔زرائع کے مطابق کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں اگر سکیم کوبند کیا گیا تو منصوبہ کیلئے مری کی سڑکوں پر بکھرے ہوئے پائپ اور جرنیٹرز سمیت دیگرسازوسامان نیلام کیا جائے گا۔