• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں گزشتہ دنوں ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ کو پاکستان نے بھارت کا ’’فالس فلیگ آپریشن‘‘ قرار دیا ہے۔ فالس فلیگ آپریشن ایک ایسی حکمت عملی ہے جس میں ریاست یا کوئی ادارہ ایسے حملے کی منصوبہ بندی کرتا ہے جس کا الزام دشمن یا مخالف پر لگایا جائے۔ تاریخی اعتبار سے یہ حکمت عملی 17ویں صدی میں بحری قزاقوں کے ذریعے سامنے آئی جو بحری جہازوں کو لوٹنے کیلئے اپنی کشتیوں پر غیر جانبدار اور دوست ممالک کے جھنڈے لہراتے تھے جس کا مقصد قزاقوں کا اپنی شناخت چھپانا اور بحری جہازوں کو دھوکہ دے کر انہیں لوٹنا ہوتا تھا۔ بعد ازاں بحری قزاقوں کی یہ حکمت عملی کئی ممالک کی جنگی حکمت عملی بن گئی جسے بھارت نے بھی اپنایا اور پہلگام واقعہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ بھارت اس سے قبل پٹھانکوٹ اور پلوامہ حملے میں بھی یہی حکمت عملی اختیار کرچکا ہے جسے پاکستان نے پہلے دن سے ہی ’’فالس فلیگ آپریشن‘‘ قرار دیا تھا۔

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پہلگام واقعہ کے چند ہی منٹوں بعد اس کا تمام ملبہ پاکستان پر ڈال دینا بھارتی حکومت کی فالس فلیگ حکمت عملی کا حصہ تھا جسکا مقصد مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے عالمی اداروں کی توجہ ہٹانا، پاکستان کو پہلگام واقعہ کا ذمہ دار ٹھہراکر اسے ایک غیر ذمہ دار ریاست کے طور پر پیش کرنا اور پاکستان کے خلاف آبی جنگ کا جواز پیدا کرنا تھا۔ سندھ طاس معاہدہ نریندر مودی کی آنکھوں میں شروع دن سے ہی کھٹک رہا ہے اور وہ جلسے جلوسوں اور اپنے بیانات میں کئی بار اس کا برملا اظہار کر چکے ہیں کہ ’’بھارت، پاکستان کی جانب بہنے والے اپنے دریائوں کے پانی کی ایک بوند بھی پاکستان نہیں جانے دے گا۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ اس مذموم مقصد کو پورا کرنے کیلئے پہلگام واقعہ کا ڈرامہ رچاکر سندھ طاس معاہدے سے الگ ہونے کا اعلان کیا گیا۔ واقعہ کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 1965اور 1971کی جنگ کے دوران بھی بھارت نے سندھ طاس معاہدہ توڑنے اور پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکی نہیں دی تھی۔ پہلگام واقعہ کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ایک درجن سے زائد عالمی رہنمائوں سے فون پر گفتگو اور 100سے زائد غیر ملکی سفارتکاروں کو بریفنگ میں پہلگام حملے کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دے چکے ہیں تاکہ انہیں اپنا ہمنوا بناکر پاکستان پر حملے کا گرائونڈ تیار کیا جا سکے۔ ’’نیویارک ٹائمز‘‘ میں شائع حالیہ رپورٹ سے بھی نریندر مودی کے مذموم عزائم کی عکاسی ہوتی ہے جس میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ ’’بھارت اپنے پڑوسی ملک پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کیلئے گرائونڈ تیار کر رہا ہے۔‘‘بھارت کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ حکومت اور افواج پاکستان، دشمن ملک کے مذموم عزائم سے بخوبی واقف ہیں اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے واضح کردیا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ ہماری لائف لائن ہے، پانی پاکستان کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، اگر بھارت نے ہمارے دریائوں کا پانی روکنے یا رخ موڑنے کی کوشش کی تو اسے اعلان جنگ سمجھا جائے گا اور اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ سندھ طاس معاہدے پر حکومت اور پاک فوج سخت موقف نہ اختیار کرتی تو بھارت اب تک اپنے مذموم عزائم کو عملی جامہ پہنا چکا ہوتا۔ یہ کہنا کہ سندھ طاس معاہدے کا ورلڈ بینک ضامن ہے اور پاکستان اس معاملے پر عالمی عدالت سے رجوع کرے گا، خود کو تسلی دینے کے مترادف ہے۔ سلامتی کونسل کی قرارداد کی موجودگی میں بھارت کئی دہائیوں سے کشمیر پر قابض ہے اور آرٹیکل 370کا نفاذ کرکے کشمیر کو ہڑپ کرچکا ہے جسکے بعد اب وہ سندھ طاس معاہدے کو سبوتاژ کرکے پاکستان کا پانی بند کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

دو ایٹمی طاقتوں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے اور موجودہ حالات میں دونوں ممالک کی افواج آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کھڑی ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی دو ٹوک الفاظ میں بھارت پر واضح کر دیا ہے کہ ’’اگر پاکستان کے وجود کو خطرہ محسوس ہوا تو ہم اپنے دفاع کیلئے ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔‘‘ پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی خطے کیلئے ہی نہیں بلکہ عالمی امن کیلئے بھی بڑا خطرہ ہے اور عالمی طاقتیں بھی نہیں چاہتیں کہ دو ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ کی صورتحال پیدا ہو۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ دوست ممالک چین، سعودی عرب اور ترکی نے پاکستان کو اپنی حمایت کا یقین دلایا ہے اور پاک بھارت کشیدگی کم کرانے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں جبکہ اقوام متحدہ نے بھی پاکستان اور بھارت سے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور کشیدگی میں کمی لانے پر زور دیا ہے۔ ایسے میں وزیراعظم شہباز شریف نے کاکول میں ملٹری پاسنگ آئوٹ تقریب کے موقع پر پہلگام واقعہ کی نیوٹرل تحقیقات کی پیشکش کرکے بھارت کو مشکل میں ڈال دیا ہے اور وزیر اعظم کی اس پیشکش کا عالمی سطح پر خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ بھارت، پاکستان کی اس فراخدلانہ پیشکش کا مثبت جواب دیتا ہے یا نہیں کیونکہ پہلگام فالس فلیگ خود بھارت کی مذموم اور شاطرانہ منصوبہ بندی ہے لیکن اگر بھارت نے پہلگام واقعہ کی آڑ لے کر پاکستان کا پانی بند کرنے یا جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی تو وہ یہ نہ بھولے کہ پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے اور ہم نے اپنے ایٹمی ہتھیار شوکیس میں سجانے کیلئے نہیں بنائے، بھارت کو اپنے جنگی جنون کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

تازہ ترین