• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بارڈر ایریا فوجی یونٹ میں نمازِ جمعہ کا قیام

تفہیم المسائل

سوال: ہمارا یونٹ بارڈرایریا پر ملکی سلامتی کے لیے ڈیوٹی انجام دیتا ہے، جس میں چھ سو سے زائد جوان ہیں۔ 100جوان ہمہ وقت یونٹ میں رہتے ہیں، باقی نفری مختلف پوسٹوں پر تعینات ہوتی ہے، یونٹ کے قریب بیس کلومیٹر تک کوئی آبادی نہیں ہے۔ 

یونٹ کے تمام جوانوں کی ضروریات یونٹ میں موجود کینٹین سے پوری ہوتی ہیں، گوشت گورنمنٹ مہیا کرتی ہے، نرسنگ کا عملہ، ضروری ادویات اور کفن یونٹ میں موجود ہوتا ہے، حجام، دھوبی اور ویلڈنگ ورکشاپ جیسی سہولتیں موجود ہوتی ہیں۔ 

یونٹ میں کوئی فیملی نہیں رہتی، یونٹ اور پوسٹوں پر مواصلات کے ذرائع (انٹر نیٹ کی صورت میں) موجود ہیں۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ یونٹ میں موجود مسجد میں جمعہ کی نماز درست ہے یا نہیں؟ نیز اس صورت میں عیدین کی نماز کا کیاحکم ہے؟ (حافظ شاہد ضیائی، راول پنڈی)

جواب: آپ نے سوال میں یہ نہیں لکھا کہ وہاں پہلے سے نمازِ جمعہ اداکی جارہی ہے یا نہیں، اگر وہاں پہلے سے جمعہ کی نماز اداکی جارہی ہے، تو اُسے بند نہ کیا جائے، البتہ اگر پہلے نہیں پڑھی جارہی تو وہاں جمعہ قائم نہ کیا جائے۔ اگر کسی جگہ اقامتِ جمعہ کی شرائط موجود نہ ہونے کے باوجود پہلے سے جمعہ کی جماعت ہوتی چلی آرہی ہو اور اسے بند کروانے سے فتنہ وفساد کا اندیشہ ہو تو فتنہ اور انتشار سے بچنے کے لیے اس کو جاری رکھا جا سکتا ہے، تاہم جمعہ پڑھنے کے بعد چار رکعات ظہر احتیاطی ادا کرنی ہوگی۔

نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے احناف کے نزدیک سات شرائط ہیں، جن میں سے ایک ’’شہر ‘‘ ہونا ضروری ہے۔

(۱)ترجمہ:’’ ابو عبدالرحمنؓ بیان کرتے ہیں : حضرت علی ؓ نے فرمایا :’’شہر اور بڑے قصبہ کے سوا جمعہ ہے، نہ تشریق، نہ عیدالفطر اور نہ عید الاضحی، (اَلمُصَنَّف لاِبنِ ابی شیبہ، جلد2، ص:101)‘‘۔(۲)ترجمہ:’’ حضرت حذیفہ ؓ نے فرمایا: ’’دیہات والوں پر جمعہ نہیں، جمعہ صرف شہر والوں پر ہے، (اَلمُصَنَّف لاِبنِ ابی شیبہ ، جلد2،ص:168)‘‘۔

علامہ علاء الدین ابو بکر بن مسعود کاسانی حنفی لکھتے ہیں: ترجمہ: ’’تحفہ‘‘ میں امام ابو حنیفہؒ سے یہ روایت منقول ہے: شہر اس بڑی جگہ کو کہتے ہیں، جہاں گلیاں اور بازار ہوں، مضافاتی علاقہ ہو اور اس میں ایک ایسا حاکم ہو جو اپنے اقتدار کے دبدبے (اور طاقت سے) اور اپنے (ذاتی )علم یا دوسرے کے علم سے (یعنی گواہی کے ذریعے) مظلوم کو ظالم سے انصاف دلاسکے، لوگ اپنے پیش آمدہ معاملات میں اس کی طرف رجوع کریں، یہی صحیح تعریف ہے، (بدَائعُ الصّنائع ،جلد1، ص:385 )‘‘۔ اس تعریف کی رو شنی میں فقہی اعتبار سے شہر قرار پانے کے لیے اس میں بازار، دکانیں ،قوتِ حاکمہ اور عالمِ دین کا ہونا ضروری ہے۔

آپ نے سوال میں لکھا ہے کہ آپ کے فوجی یونٹ کے قریب بیس کلو میٹر تک کوئی آبادی نہیں ہے، یعنی یہ جگہ نہ خود کوئی دیہی علاقہ ہے اور نہ قریب میں کوئی گاؤں یا دیہات واقع ہے، ایسی صورت میں وہاں نیا جمعہ قائم نہ کریں اور نمازِ ظہر جماعت کے ساتھ ادا کریں، عیدین کی نماز بھی نہیں اداکی جائے، آپ لوگوں پر جمعہ واجب نہیں ہے، نیز دفاعی حکمتِ عملی کے تحت فوجی یونٹوں کو کسی بھی وقت منتقلی کا حکم جاری ہوسکتا ہے، پس یہ مقام صحرا کے حکم میں ہے۔ (واللہ اعلم بالصواب)

اقراء سے مزید