• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اپنی بیوی کو ماں ، بہن یا بیٹی کہنے کا حکم

تفہیم المسائل

سوال: کچھ دن قبل میں نے اپنی زوجہ کو غصے میں کہا:’’ معاف کر میری ماں‘‘، کیا اس سے نکاح پر کوئی اثر پڑتا ہے، اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ماں یا بہن یا بیٹی کہہ دیتا ہے، تو کیا نکاح باقی رہتا ہے؟ (عابد سلطان، کراچی)

جواب: بیوی کو ماں یا بہن کہنا بے ہودہ اور لغو کلام ہے، مکروہ ہے، تاہم اس سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، لیکن اس سے احتراز کرنا چاہیے۔ حدیثِ پاک میں ہے : ’’ ابو تمیمہ ہجیمی بیان کرتے ہیں: ایک شخص اپنی بیوی کو پکار رہا تھا : اے بہن! رسول اللہ ﷺ نے(اُس شخص سے) فرمایا: کیا یہ تیری بہن ہے؟ آپ ﷺ نے اسے ناپسند فرمایا اور اس سے منع فرمایا، (سُنن ابو داؤد: 2210)‘‘ ۔

علامہ نظام الدین ؒ لکھتے ہیں: ’’ اگر کسی شخص نے (اپنی بیوی کو) کہا: تو میری ماں ہے، تو اس سے وہ مظاہر (یعنی ظِہار کرنے والا) نہیں ہوگا، البتہ ایسا کہنا مکروہ ہے اور اسی کی مثل جب کوئی شخص (اپنی بیوی کو) یہ کہے : اے میری بیٹی یا اے میری بہن ،(فتاویٰ عالمگیری ، جلد1،ص:507)‘‘۔

البتہ اگر بیوی کے جسم کے کسی حصے کو ماں یا بہن کے جسم سے تشبیہ دی تو ظِہار ہوگا اور کفّارہ لازم ہوگا، صدر الشریعہ علامہ امجد علی اعظمی ؒ لکھتے ہیں: ’’عورت کو ماں یا بیٹی یا بہن کہا تو ظہار نہیں، مگر ایسا کہنا مکروہ ہے، عورت سے کہا: تو مجھ پر میری ماں کی مثل ہے، تو نیت دریافت کی جائے اگر اُس کے اِعزاز کے لیے کہا تو کچھ نہیں اور طلاق کی نیت ہے، تو بائن طلاق واقع ہوگی اور ظہار کی نیت ہے، تو ظہار ہے اور تحریم (یعنی اسے اپنے اوپر حرام کرنے ) کی نیت ہے تو ایلا ہے اور کچھ نیت نہ ہو تو کچھ نہیں ،(بہارِ شریعت، جلد2،ص:207)‘‘۔

اپنی منکوحہ سے چار مہینے تک مباشرت نہ کرنے کی قسم کھانا ایلا ہے، علامہ برہان الدین علی بن ابو بکر فرغانی حنفی لکھتے ہیں: ’’ جب کوئی شخص اپنی بیوی سے یہ کہے : اللہ کی قسم ! میں تم سے مقاربت نہیں کروں گا، یا کہے: اللہ کی قسم ! میں تم سے چار مہینے تک مقاربت نہیں کروں گا، تو وہ ایلا کرنے والا ہے، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: جو لوگ اپنی بیویوں سے مباشرت نہ کرنے کی قسم کھالیتے ہیں، اُن کے لیے چار مہینے کی مہلت ہے، اگر اس نے چار مہینے کے اندر اپنی بیوی سے مباشرت کرلی، تو اس کی قسم ٹوٹ جائے گی اور اس پر کفّارہ لازم ہوگا اور ایلا ساقط ہوجائے گا اور اگر اس نے چار مہینے اپنی بیوی سے مقاربت نہیں کی تو اس کی بیوی پر ازخود (ایک) طلاق بائن واقع ہوجائے گی ، (ہدایہ ، جلد3،ص:231)‘‘ ۔

خلاصۂ کلام یہ کہ صورتِ مسئولہ میں آپ کا نکاح بدستور قائم ہے، آئندہ اس طرح کے جملوں سے اجتناب برتیں اور یہ حساس معاملات ہوتے ہیں، ان کے بارے میں ہمیشہ محتاط رہنا چاہیے، ازدواجی رشتے کے بارے میں بننے والی فلموں اور ڈراموں نے نوجوانوں کے ذہنوں سے اس حساسیت کو مٹا دیا ہے اور اسی سبب ہمارے معاشرے میں طلاق کی شرح بھی ماضی کے ادوار کی بہ نسبت بڑھ گئی ہے، دعا ہے: اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے خاندانوں کو اس شکست وریخت سے بچائے ۔( آمین)

اقراء سے مزید