اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل کرنے کا اعلان کردیا۔
اپنے بیان میں اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ غزہ میں شروع ہونے والی کارروائی شدید ہوگی، غزہ کی آبادی کو ان کے تحفظ کےلیے ہٹایا جائے گا۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے مزید کہا کہ فوج غزہ میں کارروائی کرے اور واپس آجائے، ایسا نہیں، اس کے برعکس ہوگا۔
غزہ میں اسرائیلی افواج کے تازہ حملوں میں آج صبح سے اب تک کم از کم 51 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
اسرائیل نے غزہ پر جنگ کو وسعت دینے اور امدادی سامان کی ترسیل کا کنٹرول سنبھالنے کی منظوری دے دی ہے، جس پر حماس نے شدید ردعمل دیتے ہوئے اسرائیلی کوششوں کو ناکام بنانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ امداد کو بطور "بلیک میلنگ ہتھیار" استعمال کرنا ناقابلِ قبول ہے۔
اقوام متحدہ اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیل کے اس منصوبے کو "خطرناک" قرار دیا ہے، جس کے تحت خوراک اور دیگر امداد کو فوجی علاقوں سے منسلک کیا جارہا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے گزشتہ 9 ہفتوں سے خوراک کی مکمل بندش نے غزہ میں قحط کی صورتحال پیدا کر دی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک 52,567 فلسطینی شہید اور 118,610 زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ حکومت میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ یہ تعداد 61,700 سے تجاوز کر چکی ہے، کیونکہ ہزاروں افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے اور مردہ قرار دیے جارہے ہیں۔
دوسری جانب 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں میں 1,139 اسرائیلی شہری ہلاک اور 200 سے زائد یرغمال بنائے گئے تھے۔