پاکستان کے ساتھ 4 روزہ جنگ کے بعد بھارت میں مسلمانوں اور امن پسند ہندوؤں کے خلاف نفرت کی لہر جاری ہے۔
آر ایس ایس اور بی جے پی کے انتہا پسندوں نے مشہور مسلم شخصیات، خاص طور پر بالی ووڈ اسٹارز کو ہراساں کرنا اور دھمکانا شروع کر دیا ہے۔
ایسا صرف سوشل میڈیا تک محدود نہیں ہے بلکہ حکومتی وزیر اور بعض ٹی وی اینکرز بھی اِس میں پیش پیش ہیں۔
بھارتی اینکر ارنب گوسوامی نے پاکستان کا ساتھ دینے پر Ban Turkey کا ہیش ٹیگ چلادیا اور کہا کہ فلم اسٹار عامر خان کی فلم لال سنگھ چڈھا اس لیے فلاپ ہوئی کیونکہ اُس کی شوٹنگ ترکی میں ہوئی تھی، ارنب گوسوامی نے عامر خان پر بھی ترکی کو فائدہ پہنچانے کا الزام لگا دیا۔
اس سے پہلے سلمان خان کو ہندو انتہا پسندوں کی دھمکیوں کی وجہ سے اپنا ایک ٹوئٹ ڈیلیٹ کرنا پڑا جس میں اُنہوں نے صرف یہ لکھا تھا کہ، خدا کا شکر ہے سیز فائر ہو گیا۔
بھارتی فوج کی کرنل صوفیہ قریشی کی ہراسانی والے معاملے پر تو مدھیا پردیش ہائی کورٹ نے تو پولیس کو آڑے ہاتھوں لیا ہوا ہے۔
بی جے پی کے وزیر وجے شاہ نے کرنل صوفیہ کو دہشت گردوں کی بہن کہہ دیا جس پر عدالت نے سو موٹو نوٹس لیا اور پولیس کو وجے شاہ کے خلاف ایف آئی آر کاٹنے کا حکم دیا۔
ایف آئی آر کٹی لیکن عدالت نے اسے یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ ایف آئی آر دیکھ کر لگتا ہے کہ ریاست ملزم کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے، عدالت نے نئی ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا، دوسری جانب بھارتی سپریم کورٹ نے بھی وجے شاہ کی فوری پٹیشن سُننے سے انکار کر دیا۔
بھارت کے نامور صحافی اور Alt News کے شریک بانی محمد زُبیر کو مسلسل موت کی دھمکیاں مل رہی ہیں، ہندو انتہا پسندوں نے اُن کے گھر کا پتہ لیک کر دیا ہے۔
دی وائر کی سینئر صحافی عارفہ خانم کو بھی جنگ مخالف ہونے کی وجہ سے نفرت انگیز مہم، دھمکیوں اور فحش پیغامات کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
بھارت کے ہندو انتہا پسند تو عام ہندوؤں کو نہیں چھوڑ رہے جبکہ سیز فائر کا اعلان کرنے والے خارجہ سیکریٹری وکرم مسری اور اُن کے گھر والوں کی اتنی آن لائن ٹرولنگ ہوئی، اُن کو اتنی دھمکیاں ملیں کہ اُنہوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہی بند کر دیے۔