• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جو دشمن خود کو جنوبی ایشیاء کا تھانیدار سمجھتا تھا اس کے 6 جہاز گرائے: وزیرِ اعظم شہباز شریف

وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پوری تحقیقات کے بعد کہہ رہا ہوں کہ پاکستان نے دشمن کے 6 جہاز گرائے ہیں، جو دشمن اپنے آپ کو جنوبی ایشیاء کا تھانے دار  سمجھتا تھا اس کے 6 جہاز گرائے، دشمن کے رافیل، مگ اور ڈرون گرائے۔

یومِ تشکر کے موقع پر پاکستان مونومنٹ شکر پڑیاں اسلام آباد میں خصوصی تقریب ہوئی، جس میں مسلح افواج کی قیادت، وفاقی وزراء، غیر ملکی سفارتکار و دیگر شریک ہوئے، وزیر اعظم شہباز شریف تقریب کے مہمان خصوصی تھے، تقریب میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور سروسز چیفس بھی شریک تھے۔

یوم تشکر کی تقریب میں شہداء کے لیے خصوصی دعا کروائی گئی، پاک فضائیہ کے شاہینوں کا فلائی پاسٹ کے ذریعے قوم کے عزم اور ولولے کو سلام پیش کیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہمیں اب معاشی میدان میں آگے بڑھنا ہے، شبانہ روز محنت کرنی ہے، سیز فائر کروانے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ 1971ء میں ایک دل خراش واقعہ پیش آیا تھا، پوری قوم دعا کر رہی تھی کہ اللّٰہ ہماری افواج کو ایسی کامیابی دے  کہ دشمن کبھی دوبارہ ہماری طرف میلی آنکھ سے نہ دیکھے، دشمن نے تحقیقات کی ہماری پیش کش کو انتہائی تحقیر کے انداز میں ٹھکرایا۔

انہوں نے کہا کہ 9 اور 10مئی کی رات کو افواج پاکستان کے سپہ سالاروں سے ملاقات ہوئی، اس ملاقات میں طے پایا کہ دشمن نے آخری حد بھی پار کرلی، دشمن نے انتہائی تحکمانہ انداز اور غرور کے نشے میں بدمست ہو کر حملہ کر دیا، دشمن نے ہمارے شہریوں کو حملہ کرکے شہید کردیا جس میں 6 سالہ بچہ بھی شامل تھا، دشمن نے یہ پیغام دیا کہ ہم پاکستان کے اندر جاکر بھی حملہ کر سکتے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ رات ڈھائی بجے مجھے آرمی چیف نے بتایا کہ دشمن نے میزائل فائر کیے ہیں،  آرمی چیف نے کہا کہ اب ہمیں اجازت دیں کہ ہم دشمن کے منہ پر ایسا تھپڑ رسید کریں کہ وہ ساری عمر یاد رکھے، کچھ گھنٹوں بعد آرمی چیف نے مجھے بتایا کہ سیز فائر کی درخواست آ رہی ہے، آرمی چیف سے کہا کہ اللّٰہ نے ہمیں کامیاب کیا ہے، اگر وہ سیز فائر کا کہہ رہا ہے تو ہمیں قبول کرنی چاہیے، اللّٰہ تعالیٰ نے چند گھنٹوں میں ہمیں سرخرو کیا، آج وقت آ گیا ہے کہ ہم اس سفر کا آغاز کر دیں جس کے لیے پاکستان بنا ہے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ اللّٰہ رب العزت کے شکر گزار ہیں کہ اس نے ہمیں عظیم کامیابی دی، وطنِ عزیز پر جانیں نچھاور کرنے والے شہداء کو سلام پیش کرتے ہیں، یہ دن صدیوں بعد کسی کسی کو ملتا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کے جواب سے دشمن کو پھر سر چھپانے کی جگہ نہیں مل رہی تھی، میرا سیکیور فون میرے پاس تھا میں نے کہا فون آئے تو مجھے فوری بتانا، ہم نے دشمن کو ایسا خواب دکھایا کہ اب وہ قیامت تک نہیں بھولے گا، سپہ سالار کا فون آیا کہ دشمن سیز فائر کرنا چاہتا ہے، میں نے سپہ سالار سے کہا کہ آپ نے دشمن کو زور دار تھپڑ مارا ہے، پاکستان نے دشمن کے رافیل ، مگ اور ڈرونز گرائے، آج دنیا بھر میں یہ بات ہورہی ہے کہ پاکستان نے کامیابی کیسے حاصل کی، پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی دعائیں تھی جو اللّٰہ تعالیٰ نے قبول کیں، آج ہم یوم تشکر اس طرح منا رہے ہیں کہ پوری قوم کے سر سجدے میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اس سفر کا آغاز کریں کہ جس کے لیے پاکستان وجود میں آیا تھا، لاکھوں شہیدوں کی روحیں پکار رہی ہیں کہ آؤ پاکستانیوں قائداعظم کا پاکستان بناؤ، آج جو وحدت ہے اس کو اپنا سرمایہ بنا دیں تو پاکستان اپنا مقام حاصل کرلے گا، اب ہمیں معاشی میدان میں 10مئی کو معرض وجود میں لانا ہے۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ کشیدہ صورتحال میں یکجہتی کے اظہار پر دوست ممالک کے شکرگزار ہیں، کشیدگی میں کمی کے لیے امریکی صدر ٹرمپ کے اہم کردار کا معترف ہوں، امن کے لیے امریکی صدر ٹرمپ نے قائدانہ کردار ادا کیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے تین جنگیں لڑیں جس سے کچھ حاصل نہیں ہوا، ہمیں پرامن ہمسائے کی طرح بیٹھ کر مذاکرات کرنا ہوں گے، اگر ہم مستقل امن چاہتے ہیں تو مسئلہ کشمیر حل کرنا ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا بہت بڑا شکار ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم نے 90 ہزار جانیں گنوائی ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیں 150ارب ڈالر کانقصان اٹھانا پڑا، سپہ سالار جنرل عاصم منیر کی ولولہ انگیز قیادت پرا پنی اور قوم کی طرف سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

قومی خبریں سے مزید