پاکستانیو! سنو،ہوشیار خبردار۔ تادم مودی کا قوم سے خطاب نہیں پڑھا، دیکھا، سنا تو یہ قومی فریضہ جلد نبھا ڈالو۔ گرد ونواح کے بے خبروں اور سادہ لوح پاکستانیوں کو بھی جتنا بتا سمجھا سکتے ہو اس میں دیر نہ کرو۔ یہ ہم سب کی بڑی، فوری اور حساس قومی ضرورت ہے۔مودی اتنی بات تو درست کر رہا ہے کہ اچانک ہوئی یہ جنگ بندی تو وقفہ ہے اور یہ جو بھڑکے گودی میڈیا سے بھڑکائے گئے بھارتی ساز چیخ وپکار سے سوال اٹھا رہے ہیں کہ:’’اتنی کامیابیوں‘‘ کے باوجود اچانک ٹرمپ کی کیوں مانی؟ ویسے تو مکمل بے نقاب ہے کہ ’’ان کامیابیوں‘‘ کی حقیقت کتنی گمراہ کن اور فائرنگ پروپیگنڈے کے سوا کچھ بھی نہ تھا، پھر بھی کوئی غلط فہمی ہے تو بھارتیو تم بھی سمجھو کہ آپ کے مودی جی بھی اب ٹرمپ کا نام لئے بغیر عوامی بیانیے کے ہمنوا بنے ہوئے ہیں، وہ آپ کو مزید اُلو ہی بنا رہے ہیں، کھلی حقیقت یہ ہےکہ وقفہ ٹرمپ نے نہیں کرایا، یک دم بپھرے پاکستان کی بھارتی فضائیہ کو مار دھاڑ سے ہراساں ہو کر قومی فریضہ نبھاتے وزیر خارجہ جے شنکر کی شدید پریشانی میں امریکہ، برطانیہ، سعودی عرب، ایران اور کئی دوسرے کائونٹر پارٹنر سے پاکستان کو جنگ بندی کیلئے اپنا اثر و رسوخ استعما ل کرنے کی درخواست سے اچانک جنگ بندی ممکن ہوئی۔ سو مودی کا سوال بڑی مکاری ہے کہ:کوئی کون ہوتا ہے ہم سے جنگ بندی کا کہنے والا؟ پاکستان تو فوری یوں مان گیا کہ:اس نے پاکستان پر تین روزہ مکمل یکطرفہ ڈرونز جارحانہ حملوں کا بدلہ ایک ہی گھنٹے میں 50مہنگے ترین لڑاکا طیاروں سے، انکی بھارتی فضائوں میں رہتےہی تین رافیل سمیت6کو راکھ بنا ڈالا، ایئر ڈیفنس سسٹم ایس 400 اور چھ ایئر بیسز کی تباہی سے لے لیا تھا۔ اس کے بعد ہم اپنے جنگی اصول جنگ نہ بڑھانے پر عمل پیرا ہوئے، ایسے جنگ بندی کرکے امن قائم کرنے کو فوری تسلیم کرلیا۔ اب منتظر ہیں کہ صدر ٹرمپ کشمیر کے انتہائی سیٹیاں بجاتے فلیش پوائنٹ کو جنوبی ایشیائی امن و استحکام میں تبدیل کرانے کیلئے کب اور کہاں ٹیبل لگواتے ہیں، وگرنہ ہمارے پاکستان ساختہ اور پاک چین میڈ شاہین صفت جنگی جیٹس تو دن و رات ہر لمحہ دفاع وطن کیلئے تیارو مستعد ہیںہی، آپ کی کسی بھی جارحیت کے منہ توڑ جواب کیلئے تیار۔ آخر وزیر خارجہ جے شنکر کیوں اچانک غائب ہوگئے؟ مزید تصدیق وہی کریں گے کہ انہوں نے کیوں اچانک شام ڈھلے اپنے ہم منصبوںسے پاکستان کو قابو میں رکھنے کیلئے یکے بعد دیگرے رجوع کرنا شروع کیا تھا؟ آپ کو تو ان کا شکر گزار ہونا چاہئے کہ جے شنکر پاک فضائیہ سے مزید تباہی رکوانے میں کامیاب ہوئے، چہ جائیکہ بھارتی عوام کو بے وقوف بنانےکیلئے مودی جی کے بڈی سے ناراضی کا ڈھونگ رچایا جا رہا ہے۔
ہماری حکومت اور میڈیا اپنی حکمت و پیشہ وری میں اور عوام بھی اپنے شعور سے سب کچھ جانتے ہوئے دفاع وطن کے مطابق مطلوب اجتماعی رویہ اختیار کرنے میں اتنے ہی کامیاب رہے جس طرح ہماری فضائیہ، بری اور بحری افواج جو بمطابق تیار و ہوشیار رہ کر اپنے لمحے لمحے کے ایکشن میں سرخرو ہوئیں ۔ ہمارے سوشل میڈیا ،جس سے حکومت کو ہر دم دھڑکا لگا رہتا ہے، نے تو کمال کر دکھایا۔ بھارتی دوستو! آپ غور فرمائو، پہلگام ٹریجڈی سے پاکستان مخالف بلاتاخیر شروع ہوئی بلیم گیم سے پیدا کی گئی جنگی صورتحال میں پاکستان اپنے داخلی سیاسی جھمیلوں کے قومی انتشار کو کتنی جلدی قومی اتحاد میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہوا۔اور اب سرکاری درباری انتہا پسندوں نے سردار ایئر فورس چیف، ڈپٹی چیف، سیکرٹری خارجہ ، ان کی معصوم صاحبزادی سے لے کر سندور ملٹری آپریشن نہیں مسلط جنگ کی ترجمان کرنل صوفیہ قریشی اور ممتاز صحافی عارفہ شیروانی جیسی وفاشعار پیشہ وروں کو جتنا اور جس نازک وقت پر ہراساں کیا، اس سے پوری دنیا خصوصاً بھارتی عوام پر بھاجپا حکومت کی دفاعِ وطن کی صلاحیت کا پردہ اتنا چاک ہوا کہ آپ کے ننگ وطن ہونے کا سب ہی کچھ تو نظر آگیا۔
اس پس منظر میں وزیر اعظم مودی کا قوم سے جارحانہ خطاب، عالمی امن خصوصاً بھارت کے اپنے لئے مزید خطرے کی گھنٹی ہے۔انہوں نے قابل مذمت، پہلگام دہشت گردی کی آڑ میں پاکستان مخالف اپنے جتنے بھی اور جو بھی مذموم ارادے پورے کرنے کا جوبھی ڈیزائن بنایا تھا اس میں وہ پاکستان کے ہاتھوں تاریخ ساز شکست سے دو چار ہو کر اب پھر پاکستان آزاد کشمیر پر قبضے اور اپنےتئیں سندھ طاس جیسے انٹرنیشنلی ویل گارنٹیڈ معاہدے کو جلسہ عام میں منسوخ کرنے کا اعلان کر چکے ہیں، اس پرخطر پاکستان مخالف ایجنڈے پر عمل کی کوئی بھی مہم جوئی خود بھارتی سلامتی کیلئے بہت بڑا خطرناک ہوگی۔ وزیر اعظم مودی اور بھاجپا حکمران ٹولہ اور ان کے پس پردہ اگر اب تک کوئی بیرونی پشت پناہی کی جسارت کر رہا تھا، خبردار رہے کہ مسئلہ کشمیر اب فقط کشمیریوں اور پاکستان کا ہی مسئلہ نہیں، بھارتی آئینی آرٹیکل 370کی بھاجپائی تنسیخ سے یہ ہمارے عظیم دوست چین کا بھی اتنا ہی حساس مسئلہ ہے جتنا دیرینہ اور اہم پاکستان کا ، کشمیری تو اس کیلئےاولین فریق بمطابق اقوام متحدہ ریکارڈڈ ہے ہی لیکن آرٹیکل 370 کی بھارتی تنسیخ میں بھارتی علاقے کے طور پر چینی لداخ کو بھی لپیٹ لیا گیا۔ جس پر چینی حکومت پاکستان سے پہلے بھارتیوں کو خبردار کر چکی ہے اب تو دنیا بھر میں یہ تجزیے ہو رہے ہیں کہ پاک چین دفاعی تعاون و اشتراک نے کس طرح حالیہ مختصر لیکن بھارت کیلئےتباہ کن جنگ سے بھارت کی دفاعی نااہلی کا پردہ چاک کردیا ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نے جس طرح صدر ٹرمپ کی اپنی مجوزہ ثالثی کے ایجنڈے کو آزاد کشمیر پر اپنی نظر بد اور پانی کی بندش تک محدود رکھنے کا اعلان کیا ہے، حکومت پاکستان کا فوری جواب فقط وزیر اعظم مودی کو منسوخ کرنے تک محدود نہیں ہونا چاہیے تھا۔ اس کی مذمت اسے اشتعال انگیز قرار دینے اور دنیا پر یہ واضح کرنے پر مشتمل ہونا لازم تھی کہ مودی کے یہ مذموم ارادے اور ان کا کھلے عام اعلان پاکستان سے شکست فاش کے بعد پاکستان سے مزید و محدود جنگ تک نہیں رہیں گے یہ پاکستان کی بقا و سلامتی اور حیات پاکستان کے سنجیدہ سوال کے علاوہ مودی کی چین سے براہ راست ٹکر لینے کی جسارت کا اظہار بھی ہے۔ یا تو مودی صاحب گلوان ویلی میں چین سے مڈبھیڑ کے نکلے شرمناک نتائج بھول گئے یا وہ اور کسی بڑے پارٹنر کے زعم میں پھر عالمی امن کیلئے خطرہ بن رہے ہیں۔ جبکہ پاکستانی فضائیہ نے بھارت کے بدترین عسکری اتحادی ہونے کا پردہ چاک کردیا ہے لیکن مودی کی یہ شکست فاش اور اس کے بعد پھر پُرخطر فالو اپ کی مہم جوئی کشمیر کے ناقابل ہضم کی صورت میں امن عالم کیلئے اک خطرہ مسلسل ہے۔ جس نے بھارت کو بڑے خسارے سے بھی دوچار کردیااور مودی اب اس سے امن عالم کیلئے بھی بڑا خطرہ پیدا کرنے کا مرتکب ہو رہا ہے۔