کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)مرکزی انجمن تاجران بلوچستان کے صدر عبدالرحیم کاکڑ نے محکمہ اوقاف کوئٹہ کے حکام کی جانب سے بغیر کسی نوٹس کے رات کے اندھیرے میں دکانوں کو سیل کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام تاجروں کو بیروزگار کرنے کے مترادف ہے ، سیل کی گئی دکانوں کو فوری طور پر نہ کھولا گیاتواحتجاج پر مجبور ہوں گے ۔ یہ بات انہوں نے میر یٰسین مینگل ، حاجی محمد الیاس ، حاجی منظور ، حاجی حبیب اللہ ، حاجی نقیب ، اکرام خان ، کلیم اللہ اور دیگر دکانداروں کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس میں کہی ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ اوقاف کے حکام نے بغیر کسی نوٹس اور دکانداروں کو آگاہ کیے بغیر رات کے اندھیرے میں کوئٹہ کے مختلف علاقوں جناح روڈ ، مسجد روڈ ، فاطمہ جناح روڈ ، منصفی روڈ ، شاوکشا روڈ ، پرنس روڈ ، اسٹیورٹ روڈ پر 36 دکانوں کو بلاجواز طور پر کرایہ کا بہانہ بناکر سیل کردیا اور مبینہ طور پر دکانداروں سے سیل کھولنے کے حوالے سے پیسے مانگے جارہے ہیں اور اس کے لئے سرکاری اکاونٹ کی بجائے ذاتی اکاونٹ نمبر دیئے جاتے ہیں ، جس کی مرکزی انجمن تاجران بلوچستان مذمت کرتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کرایہ میں اضافہ کو جواز بناکر دکانداروں سے 65 سے 80 لاکھ روپے تک بقایا جات کی مد میں ادا کرنے کو کہا جارہا ہے جبکہ دکانداروں کے اس ماہ تک کا کرایہ محکمہ کے پاس جمع ہے اس کے باوجود رات کی تاریکی میں دکانوں پر نوٹس چسپا کرکے دکانوں کو سیل کیا گیا جس کی مذمت کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں سیل کی جانے والی دکانوں کو فوری طور پر نہ کھولا گیا تو تاجر احتجاج کا راستہ اختیار کرتے ہوئے شٹر ڈاون ، احتجاجی مظاہرے ، ریلی اور دھرنا دینے پر مجبور ہوں گے ۔