• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مرتب: طلعت عمران

سن ڈے میگزین کے پلیٹ فارم سے ہم نے آپ کو ’’ماؤں کے عالمی یوم‘‘ کے موقعے پر پیغامات لکھ بھیجنے کا سندیسہ دیا، جواباً ہمیشہ کی طرح بڑی تعداد میں پیغامات موصول ہوئے۔ چوں کہ تمام ترپیغامات کی اشاعت ایک شمارے میں ممکن نہ تھی، سو، ہم نے اُنھیں تین اشاعتوں میں تقسیم کر دیا۔ آج ملاحظہ فرمائیے، اِس سلسلے کی تیسری اور آخری اشاعت۔

(پیاری والدہ مرحومہ، سیّدہ باقری کی خدمت میں)

؎ پہلے زخم کا پہلا آنسو، خاکِ وفا کی نذر ہوا… پھر غم کا سارا سرمایہ، ربّ کی رضا کی نذر ہوا…دُور کہیں دو جاگتی آنکھیں، اندھیاروں میں ڈُوب گئیں…طاقِ دُعا میں ایک دِیا تھا…وہ بھی ہوا کی نذر ہوا۔ میری عُمر اس وقت 60سال ہے، جب کہ والدہ محترمہ کواس دُنیا سے رحلت فرمائے36سال کا طویل عرصہ گزر چُکا ہے، لیکن اب بھی ہر خوشی وغم کے موقعے پراُن کی اس قدریاد آتی ہے کہ مَیں بے قرارہوجاتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ میری والدہ مرحومہ کی مغفرت فرمائے اور بروزِ قیامت اُن کو بی بی فاطمہؓ کے ساتھ محشور فرمائے۔ (سیّد اعزاز حسین باقری ایڈووکیٹ، کوئٹہ کی خُوب صُورت دُعا)

( مرحومہ ماں کے لیے)

ماں وہ ہستی ہے کہ جس کی دُعاؤں سے تقدیریں بدل جاتی ہیں۔ ماں کی محبّت بےلوث اور اُس کی خدمت جنّت کا رستہ ہے۔ ماں کی عظمت کو الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں۔ اللہ تعالیٰ ہماری پیاری ماں، سعیدہ خان مرحومہ کے درجات بلند فرمائے۔ (زاہد احمد خان، شازمہ خان، سمیرا خان اور کامران احمد خان، مُرشد ٹاؤن، کھنہ کاک، راول پنڈی سے)

(امّی جان مرحومہ کے نام)

پیاری امّی جان! آپ کو ہم سے جدا ہوئے بہت عرصہ بِیت چُکا ہے ، لیکن آپ آج بھی ہمارے دِلوں میں زندہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ (پروفیسر عتیق احمد، کراچی کی جانب سے)

(والدہ مرحومہ کے لیے)

امّی جان! آپ پانچ سال قبل ہم سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جُدا ہوگئیں۔ دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کی بخشش و مغفرت فرمائے۔ (غلام مصطفیٰ، مشتاق، معیزکا پیغام)

(پیاری امّی کی خدمت میں)

؎ کس کے چہرے میں تلاشوں تیرے چہرے کی جھلک…کس کے آنچل میں ملے گی تیری ممتا کی مہک۔ ماں دُنیا کی وہ ہستی ہے کہ جس کا تمام تر سرمایہ اُس کی اولاد ہوتی ہے۔ میری ماں دُنیا کی بہترین ماں ہے۔ اللہ اُن کا سایہ ہمارے سَروں پہ ہمیشہ سلامت رکھے۔ (عائشہ کی جانب سے)

(پیاری، راج دُلاری، امّی جان کے نام)

میری پیاری، راج دُلاری امّی جان! آپ نے اپنی راہ کیا بدلی کہ ہم تو میکے کا رستہ ہی بُھول گئے۔ (بنتِ سومر خانگل، کلی ترخہ، کوئٹہ سے)

(والدہ مرحومہ کے نام)

ہمیں اپنی والدہ کی یاد بہت ستاتی ہے اور ہم اُن کی نصیحتیں بھی ابھی تک نہیں بُھولے۔ اللہ تعالیٰ ہماری والدہ محترمہ کے درجات بلند فرمائے۔ (یعقوب، عمران، فرحان اور نعمان، کراچی کی طرف سے)

(ماں، باپ کے لیے)

میری دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے ماں باپ کی مغفرت فرمائے اور انہیں جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام پر فائز فرمائے۔ جن کے والدین بقیدِ حیات ہیں، اُنہیں اچّھی صحت اور عُمرِ خضر عطا فرمائے اور جن کے والدین اس دُنیا سے رُخصت ہوچُکے ہیں، اُنہیں غریقِ رحمت کرے۔ (آمین) (وسیم احمد عُرف چاچا کمانڈو اور حمید بھائی، کراچی کا پیغام)

(والدہ محترمہ کے نام)

یااللہ! ہماری والدہ محترمہ کو صحتِ کاملہ اور درازیٔ عُمر عطا فرما۔ اُن کا سایۂ مبارک ہمارے سَروں پر تازیست قائم رکھ اور ہمیں اُن کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرما۔ (حاجی حسب اللہ، علی حسن، صادق اور عادل، جنگ شاہی سے)

(پیاری امّی جان کے لیے )

اللہ تعالیٰ ہماری پیاری امّی اور پیارے ابّو کو صحت و تن دُرستی والی زندگی اور عُمرِ خضر عطا فرمائے۔ (خوشبو رحمٰن، حسنین اور رافع، عوامی چوک، کراچی کی جانب سے)

(مرحوم والدین کی خدمت میں)

پیاری امّی جان! آپ 26ستمبر 2010ء اور پیارے ابّو جان 9 مئی 2016ء کو ہم سب سے ہمیشہ ہمیشہ کےلیے جُدا ہوگئے۔ آپ دونوں کے دُنیا سے چلے جانے کے بعد گھر کی رونق ہی ختم ہوگئی ہے۔ واقعی کسی نے ٹھیک ہی کہا ہے کہ بزرگوں کے دَم سے گھروں میں رونق اور برکت ہوتی ہے اور اہلِ خانہ پر اللہ تعالیٰ کی رحمت برستی رہتی ہے۔ ہمیں ہر خوشی کے موقعے پر آپ کی یاد بہت ستاتی ہے۔اللہ تعالیٰ آپ دونوں کے درجات بلند فرمائے۔ (سلیم، رحیم، زبیر اور کریم، حیدرآباد سے)

(پیارے والدین کے لیے )

ہمارے پیارے ابّو جان 7اپریل 2007ء اور پیاری امّی جان 11نومبر 2012ء کو ہمیں داغِ مفارقت دے گئیں۔ والدین کو ہم سے جُدا ہوئے کافی عرصہ بِیت چُکا ہے، لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ کل ہی کی بات ہے۔ امّی جان! ہمیں ایسا لگتا ہے کہ آپ ابھی اپنے کمرے سے باہر آئیں گی اور کہیں گی کہ ’’رزاق، وہاب! جلدی سے اُٹھ جاؤ۔ تمہارا ڈیوٹی پر جانے کا وقت ہوگیا ہے۔‘‘ آپ کی باتوں، یادوں نے ہمارے دِلوں پر اَن مٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ اللہ پاک آپ دونوں کو جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین۔ (حکیم، رزاق، وہاب اور شہاب، گھارو، ضلع ٹھٹّھہ کی طرف سے)

(والدہ مرحومہ کے لیے )

پیاری امّی جان! آپ کو ہم سے بچھڑے 3سال کا عرصہ گزر چُکا ہے، لیکن ایسا لگتا ہے کہ آپ آج بھی ہمارے آس پاس ہی موجود ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ (اشفاق کے کے، اشتیاق کے کے اور ارسلان کے کے، کراچی سے)

(امّی جان مرحومہ کے نام)

پیاری امّی جان! آپ مختصر علالت کے بعد صرف 45 برس کی عُمر میں 13 اپریل 2019ء کو ہمیں داغِ مفارقت دے گئیں اور یوں ہم تینوں بھائی کم عُمری ہی میں مامتا سے محروم ہوگئے۔ ہمیں جب بھی آپ کی یاد ستاتی ہے، تو دل خُون کے آنسو روتا ہے۔ آپ کی باتیں، ڈانٹ ڈپٹ، محبّت وشفقت بَھری نگاہیں اورمزے مزے کے پکوان یاد آتے ہیں، تو دِل غم گین ہوجاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بلند فرمائے۔ (حذیفہ، فرہاد، ارمغان اور مانی، اورنگی ٹاؤن، کراچی کی طرف سے)

(پیاری امّی کے نام)

ہماری پیاری امّی جان! اللہ تعالیٰ آپ کو صحتِ کاملہ عطا فرمائے اور آپ کا سایہ تازیست ہمارے سَروں پر قائم و دائم رکھے۔ (منصور، رحمٰن، طہٰ اور بابر جیلانی، کراچی کی طرف سے)

(ماں جی کی خدمت میں)

ہماری جنّت… ہماری ماں جی! آپ کا دستِ شفقت ہمارے سَر سے کیا ہٹا کہ ہماری عیدیں اور شب براتیں ہی ہم سے رُوٹھ گئیں۔ آپ ہمیں بہت یاد آتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ (حمیدہ گُل، کوئٹہ کی طرف سے)

(والدہ کے نام)

پیاری امّی جان! اللہ تعالیٰ آپ کو صحتِ کاملہ اور درازیٔ عُمر عطا فرمائے اور آپ کا سایہ ہمارے سَروں پر تادیر قائم رہے۔ (قدیر عبّاسی، عامر، شاہد اور ضمیر، کراچی کی جانب سے)

(والدہ محترمہ(حمیدہ خاتون)کے لیے)

خاندان بَھر کی ہر دل عزیز خاتون اور ہماری پیاری والدہ محترمہ 21اکتوبر 1993؍ء کو طویل علالت کے بعد اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملیں۔ ہماری والدہ مرحومہ اپنی رحلت کے 32سال بعد بھی ہمارے دِلوں میں زندہ ہیں اور تاقیامت زندہ رہیں گی۔ ہمیں آج بھی اُن کی باتیں یاد آتی ہیں۔ 

گرچہ ہم سب بھائی اب دادا، نانا بن چُکے ہیں، لیکن ہمیں آج بھی اُن کی ڈانٹ ڈپٹ اور نصیحتیں اچّھی طرح یاد ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دُعا ہے کہ وہ آپ کو اپنے جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے، آمین۔ (شبّیر، صفدر، جمیل اور رحیم، گھارو سے)

(سویٹ امّی جان کی یاد میں)

سویٹ امّی جان! مئی کے مہینے میں آپ کی دوسری برسی ہے اور مَیں آپ کی راہ تک رہی ہوں۔ آئی لو یو اینڈ مِس یو امّی جان۔ (حمیرا گُل، کوئٹہ کا پیغام)

(والدہ مرحومہ کی یاد میں)

؎شفیق ماں تیری شفقت کہاں تلاش کروں…مَیں سوچتا ہوں، یہ عظمت کہاں تلاش کروں…قضا نے لُوٹ لیا جس کو چند لمحوں میں…وہ تیرے پیار کی دولت کہاں تلاش کروں۔ (جاوید اقبال شاہینؔ، کوٹلی، آزاد کشمیر)

(ماؤں کے نام)

مدرز ڈے کے موقعے پر اُن تمام ماؤں کو خراجِ تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں کہ جو اپنی اولاد کی بہترین تعلیم و تربیت کی خاطر اپنے دِن کا چین اور رات کا سکون قربان کر رہی ہیں۔ میری دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ سب پر اُن کی مہربان و شفیق ماؤں کا سائبان ہمیشہ قائم رکھے اور اولاد کو اپنے والدین کی خدمت کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمین۔ (یاسر نفیس، گلشنِ اقبال، کراچی کا پیغام)

(والدہ محترمہ کی خدمت میں)

میری والدہ ایک خوش اخلاق، ایثار کیش اور صلۂ رحمی کرنے والی خاتون تھیں۔ وہ جب تک ژندہ رہیں، انہوں نے پورے خاندان کو جوڑے رکھا اور لوگ آج بھی ان کے اس وصف، خوبی کے گن گاتے ہیں۔ والدہ کی رحلت کے بعد ہم نے ان کی یہ روایت ژندہ رکھنے کی کوشش کی، لیکن ہم کام یاب نہ ہو سکے۔ شاید یہ انہی کی شخصیت کا خاصہ تھا۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے۔ آمین۔ (محمد سلیم، ہربنس پورہ، لاہورکا پیغام)

(صابروشاکر ماں کے نام)

یوں تو کم و بیش ہر ماں ہی صابر و شاکر ہوتی ہے لیکن ہماری والدہ میں شاید صبر و برداشت کا مادّہ کچھ زیادہ ہی پایا جاتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ہر دُکھ، تکلیف اور آزمائش کو خندہ پیشانی سے برداشت کیا اور تمام مصائب و مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ 

علاوہ ازیں، انہوں نے والد صاحب کی کم آمدنی کے باوجود ہم آٹھ بہن، بھائیوں کی تعلیم و تربیت میں کوئی کسر نہیں اُٹھا رکھی۔ انہوں نے خود رُوکھی سُوکھی کھا کر گزارا کیا، لیکن ہماری ضروریات پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا۔ بِلاشُبہ آج ہم جس مقام پر بھی ہیں، وہ ہماری والدہ کی اَن تھک محنت کے بدولت ہے۔ ہماری دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری والدہ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ (شاہ نواز جدون، ایبٹ آباد کا سندیسہ)

ماؤں کے نام

ماں ایک نعمت ہے، نایاب نعمت۔ اس کا نعم البدل ملنا ناممکن ہے۔ دُنیا کا کوئی رشتہ ماں سے زیادہ پیارا نہیں ہو سکتا۔ ماں وہ ہستی ہے کہ جس کے ہوتے ہوئے گھر جنّت اور نہ ہونے پر قبرستان لگتا ہے۔ ماں کے قدموں تلے جنّت ہے، تو ہاتھوں میں شفقت۔ بدقسمتی سے اس نفسا نفسی کے دَور میں ہم اسلامی اقدار و روایات سے دُور ہوتے جا رہے ہیں اور مغرب کی تقلید میں صرف ایک دن کو ’’مدرز ڈے‘‘ سے موسوم کر دیا ہے، حالاں کہ دینِ اسلام ہمیشہ والدین سے حُسنِ سلوک کا درس دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی ماؤں کی خدمت کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ (بابر سلیم خان،سلامت پورہ، لاہور کی طرف سے)

(والدہ مرحومہ کے نام)

پیاری امّی جان! آپ کو ہم سے جُدا ہوئے 10سال سے زائد کا عرصہ گزرچُکا ہے۔ آپ کے اس دُنیا سےرخصت ہونےکےبعد گھر کی رونق ماند پڑ گئی ہے۔ کسی تقریب کے موقعے پر بالخصوص عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ پر جب ہم تمام بہن بھائی ایک چھت کے نیچے جمع ہوتے ہیں، تو آپ کی بہت یاد آتی ہے۔ 

آپ کے دُنیائے فانی سے گزر جانے کے بعد ابّو (صفدر احمد قریشی) بہت کم زور اور علیل ہوگئے ہیں۔ اللہ پاک انہیں صحتِ کاملہ اور آپ کو اپنے جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ (اشرف، ارشد، امجد اینڈ سسٹرز، گھارو، ضلع ٹھٹّھہ کا سندیسہ)

میری پیاری امّی جان ( نعیمہ بیگم ) کے نام

میری پیاری امّی جان! آپ ہردُکھ، درد کو ہنس کرسہہ گئیں، آپ مامتا کی عظیم مثال ہیں۔ آپ کے صبر و قربانی ہی نے مُجھے مضبوط بنایا۔ آپ کی محبّت میرے ہر دُکھ کا علاج ہے اور آپ کی مسکراہٹ میرے دِل کا سُکوں۔ یقین کریں کہ آپ کی خدمت میرے لیے باعثِ فخر ہے اور عبادت کا درجہ رکھتی ہے۔ دلی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو صحت و تن دُرستی والی طویل زندگی عطا فرمائے۔ (ثناء واحد، لاہور سے)

(امّی جان مرحومہ کے نام)

پیاری امّی جان! آپ 17مئی 2024ء کو مختصر علالت کے بعد ہمیں داغِ مفارقت دے گئیں۔ آپ کے اس دُنیا سے گزر جانے کے بعد گھر کا ہر گوشہ سُونا سُونا سا لگتا ہے۔ آپ کے جُدا ہونے کے بعد پہلی عیدالفطر پر آپ کی یاد نے بہت ستایا۔ ہمیں سمجھ ہی نہیں آ رہا تھا کہ عیدالفطر کی نماز کے بعد ہم کسے سلام کریں، کس سے دُعائیں لیں اور کس کو عید مبارک کہیں۔ 

لہٰذا، آپ کی قبر پر جا کر ہم سب بہن بھائیوں نے فاتحہ خوانی کی۔ اس دوران ہماری آنکھوں سے آنسوؤں کا ایک طوفان سا اُمڈ آیا کہ جو تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔ ہماری دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ (سلطان، عثمان، عرفان اور عمران، فاطمہ جناح کالونی سے)