کراچی(اسٹاف رپورٹر) جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہا کہ آج کی تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں، نفسیاتی جنگ ایک طاقتور اور وسیع ہتھیار بنی ہوئی ہے جسے ریاستی اور غیر ریاستی عناصر یکساں طور پر اپنے تزویراتی مقاصد کے حصول کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ نفسیاتی جنگ کے مستقبل کو تشکیل دینے والے ابھرتے ہوئے رجحانات اور پیش رفت کو سمجھ کرہی ہم خود کو اور اپنے معاشروں کو ان حربوں کے ممکنہ طور پر نقصان دہ اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے بہتر طریقے سے استعمال کرسکتے ہیں۔آج کے دور میں میڈیا کا کردار محض معلومات رسانی تک محدود نہیں، اس کے ذمہ اب عوام کی ذہن سازی بھی ہے۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے شعبہ نفسیات جامعہ کراچی اور انسٹی ٹیوٹ آف کلینکل سائیکولوجی جامعہ کراچی کے زیر اہتمام چائنیز ٹیچرزمیموریل آڈیٹوریم جامعہ کراچی میں منعقدہ سیمینار بعنوان: ”بھارت پاکستان تنازعہ 2025 کے دوران نفسیاتی تعاون سٹریٹیجک کنسورشیم“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔شعبہ نفسیات جامعہ کراچی کی چیئر پرسن پروفیسرڈاکٹر انیلا امبر نے کہاکہ نفسیاتی جنگ کو سوچوں، جذبات اور فیصلوں کو متاثر کرنے کے لیے جان بوجھ کر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا مقصد حوصلے پست کرنا، تقسیم کرنا اور بدامنی پیداکرناہے اوریہ تصور کو ہتھیار میں بدل دیتا ہے۔ پروپیگنڈہ اور غلط معلومات حکام اور اداروں پر عوام کے اعتماد کو ختم کر سکتی ہیں۔