کراچی( سید محمد عسکری) وفاقی ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے گریڈ 21 کے سینئر ترین افسر رضا چوہان نے گریڈ 20 کے افسر مظہر سعید کو قائم مقام ایگزیکٹو ڈائریکٹر تعینات کرنے پر اعتراض کردیا ہے اور اس تقرری کو سینیارٹی اور تقرری کے ضوابط کی خلاف ورزی قرار دیا ہے ۔ کمیشن اراکین کو وٹس اپ پیغام اور ٹیلی فون گفتگو میں سینئر ترین افسر رضا چوہان نے کہا کہ سیکریٹریٹ کے سربراہ کا چارج ڈاکٹر محمد مظہر سعید کو سونپا گیا ہے جو کہ حالیہ وقت میں صرف عارضی حیثیت میں بی پی ایس-21کا چارج رکھتے ہیں جبکہ وہ بنیادی طور پر بی پی ایس-20کے افسر ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ اقدام سنگین تحفظات کو جنم دیتی ہے کیونکہ یہ سینیارٹی، باقاعدہ ترقی، اور ادارہ جاتی ضوابط کو براہِ راست نظر انداز کرتی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ایک باقاعدہ بی پی ایس-21افسردستیاب ہو اور کمیشن میں سب سے سینئر افسر ہو۔ وٹس اپ پیغام میں کہا گیا ہے کہ وہ مورخہ 5اگست 2021سے باقاعدہ ترقی کے ذریعے مشیر (بی پی ایس-21) کے طور پر خدمات انجام دے رہا ہیں، اور ان کا کیس بی پی ایس-22 میں ترقی کے لیے آئندہ سلیکشن بورڈ کے اجلاس میں زیر غور ہے لہٰذا، حالیہ پیش رفت نہایت تشویشناک ہے اور اس معاملے پر اراکین کمیشن کو غیر ارادی طور پر گمراہ کیا جا رہا ہے۔ HEC تقرری قواعد 2009 (قاعدہ 19) کے مطابق، سینیارٹی کا تعین باقاعدہ تقرری یا ترقی کی تاریخ سے کیا جاتا ہے، نہ کہ عارضی چارج سے، کیونکہ عارضی چارج نہ ترقی کے مترادف ہے اور نہ ہی اس سے سینیارٹی کا حق حاصل ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر محمد مظہر سعید کو صرف 6 جولائی 2022 کو عارضی چارج دیا گیا، جبکہ وہ ابھی بھی اصل میں بی پی ایس-20کے افسر ہیں، لہٰذا، یہ بالکل نامناسب ہے کہ سیکریٹریٹ (جس کا گریڈ بی پی ایس-22/ایم پی-ون ہے) کا چارج ایک جونیئر افسر کو دیا جائے۔ یہ واقعہ کوئی انفرادی یا پہلا واقعہ نہیں ہے۔ ماضی میں بھی ایک ریٹائرڈ افسر کو ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے طور پر کام کرنے کی اجازت دی گئی جبکہ اہل سینئر افسران، بشمول دستخط کنندہ، کو نظر انداز کیا گیا۔ یہ طرز عمل ادارہ جاتی ضوابط کی مسلسل خلاف ورزی اور چین آف کمانڈ میں خلل کا مظہر ہے۔ پیغام میں کہا گیا ہے کہ عارضی چارج دینے کا غیر قانونی استعمال ہوا ہے اور ڈاکٹر مظہر کو دیا گیا عارضی چارج بھی پالیسی سے مطابقت نہیں رکھتا کیونکہ:انہوں نے اپنی تقرری سے تھوڑا ہی عرصہ قبل HEC میں شمولیت اختیار کی وہ سال بھر کی مسلسل سروس (PER کے لیے لازمی) کے معیار پر پورے نہیں اترتے اور ان کا کیس سلیکشن بورڈ کے ذریعے نہیں گزرا، انھوں نے کہا کہ سیکریٹریٹ یا کسی بھی سینئر عہدے کا چارج کسی جونیئر افسر کو نہ دیا جائے، خاص طور پر جب ایک باقاعدہ بی پی ایس-21 افسر موجود، اہل اور دستیاب ہو، بی پی ایس-22 میں ترقی کے لیے زیر التواء کیس کو ترجیح دی جائے، اور اس پر غور HEC قواعد اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی پالیسی کے مطابق براہِ راست تقرری سے پہلے کیا جائے۔ سیکریٹریٹ کو ہدایت دی جائے کہ کمیشن کی خود مختاری کو مقدم رکھتے ہوئے تقرریاں شفاف، ضابطہ بند، اور سینیارٹی کے اصولوں کے مطابق کی جائیں۔