• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تھکاوٹ کا سبب بننے والی غذائیں کونسی ہیں؟

ماہرینِ صحت نے ان غذاؤں کی نشاندہی کی ہے جو لوگوں میں ہر وقت تھکاوٹ کا باعث بن سکتی ہیں، یہ پنیر پسند کرنے والوں کے لیے بھی بری خبر ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق تھکا دینے والے دن کے بعد کام سے گھر لوٹ کر سیدھا بستر میں جانے کی خواہش کرنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے، لیکن سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ 5 بہت زیادہ پسند کی جانے والی غذائیں اب معمول سے زیادہ تھکاوٹ محسوس کرنے کا سبب بن سکتی ہیں۔

امریکی محققین کے مطابق ٹائرامین ایک مالیکیول ہے جو بلڈ پریشر کو منظم کرنے میں کردار ادا کرتا ہے، اس کی بلند سطح دن کے وقت بہت زیادہ نیند آنے یعنی ایکسیسیو ڈے ٹائم سلیپنس یا ای ڈی ایس کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے۔

خاص طور پر 5 غذائیں پرانی پنیر، خشک اور پروسیسڈ گوشت، خمیر سے بنے اسپریڈز، اچار یا نمک میں سکھائی گئی غذائیں جیسے مچھلی اور خشک میوے، ان سب میں ٹائرامین کی مقدار بہت زیادہ پائی جاتی ہے۔

پرانی پنیر میں چیڈر، فیٹا، پرمیسن اور بری شامل ہیں، سلامی، ساسیج، بیکن، پیپرونی اور مورٹاڈیلا کو خشک اور پروسیس شدہ گوشت میں شمار کیا جاتا ہے، خمیر سے بنی اسپریڈز میں مارمائٹ اور ویجی مائٹ شامل ہیں جبکہ بہت زیادہ پکے ہوئے کیلے اور ایواکاڈو خشک اور زیادہ پکے ہوئے پھلوں کی عام مثالیں ہیں۔

ماہرین نے ان نتائج کو اہم قرار دیا ہے اور تجویز دی ہے کہ دن کے وقت بہت زیادہ نیند آنے یا ای ڈی ایس کا علاج سادہ غذائی تبدیلیوں سے کیا جا سکتا ہے۔

مطالعے کے مرکزی مصنف طارق فقیہ کا کہنا ہے کہ ہمارا مطالعہ بتاتا ہے کہ خوراک اور جینیات ای ڈی ایس میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، جیسے جیسے ہم یہ جان رہے ہیں کہ حیاتیاتی طور پر کیا ہو رہا ہے، ہم یہ سمجھنا شروع کر رہے ہیں کہ ای ڈی ایس کیسے اور کیوں ہوتا ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ اس کی ابتدائی علامات کیا ہو سکتی ہیں اور ہم مریضوں کی مدد کے لیے کیا کر سکتے ہیں، اگلا بڑا قدم ایک کلینیکل ٹرائل کرنا ہو گا جو ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دے سکتا ہے کہ آیا خوراک سے حاصل کردہ اومیگا 3 اور اومیگا 6 ای ڈی ایس کے خطرے کو کم کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دن کے وقت نیند آنا رات کی خلل زدہ یا ناقص معیار کی نیند کی انتباہی علامت اور یہ نیند کی خرابی، ڈیمنشیا یا دل کی کمزوری جیسے بنیادی صحت کے مسائل کی طرف اشارہ بھی ہو سکتی ہے۔


نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کیلئے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔

صحت سے مزید