• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک میں کرکٹ کے فروغ و ترقی اور کھلاڑیوں کی تربیت کیلئے پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے دس سال پہلے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا قیام عمل میں لایا گیا تھا جس کے مقابلے ہر سال عموماً فروری اور مارچ کے دوران ہوتے ہیں۔ ان میں چھ ٹیمیں پاکستان کے چھ شہروں کی نمائندگی کرتی ہیں۔پی ایس ایل کے ان سالانہ مقابلوں میں اسلام آباد اور لاہور کی ٹیمیں گزشتہ برس تک دو دو بار فاتح رہی تھیں۔ تاہم گزشتہ روز لاہورقلندرز نے پاکستان سپر لیگ 10 کے سنسنی خیز فائنل میں 201رنز کا ریکارڈ ہدف عبور کرکے تیسری بار چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کرلیا۔ قذافی اسٹیڈیم لاہور میں صدر مملکت آصف علی زرداری اور 34ہزار تماشائیوں کے سامنے سری لنکا کے بیٹر کوشال پریرا اور آل راؤنڈر سکندر رضا کی ناقابلِ یقین اننگز نے ایک گیند قبل چھ وکٹوں سے فتح دلائی آخری تین اوورز میں درکار 47رنز کے تعاقب میں دونوں نے صرف 23 گیندوں پر 59رنز کی شاندار شراکت قائم کرکے تاریخ رقم کی۔ شاہین آفریدی کی قیادت میں قلندرز نے چار سال میں تیسری بار پی ایس ایل کا تاج اپنے سر سجایا۔ دوسری جانب کوئٹہ گلیڈی ایٹرز، جو حسن نواز اور فہیم اشرف کی جارحانہ بیٹنگ کی بدولت 201رنز کا تاریخی اسکور کرکے لاہور کو ایک مشکل صورت حال سے دوچار کرچکے تھے، ایک بار پھر فائنل میں ناقص بولنگ کے باعث شکست سے دوچار ہوئے۔ قلندرز کو خوبصورت ٹرافی کے علاوہ پانچ لاکھ ڈالرز کا انعام بھی ملا۔ پاکستان سپر لیگ کے ان مقابلوں کو قومی کرکٹ ٹیم کیلئے باصلاحیت کھلاڑیوں کے انتخاب نیز بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ کے معیار کو بہتر بنانے کا ذریعہ ثابت ہونا چاہئے مگر عملاً ایسا ہو نہیں رہا اور ہماری قومی ٹیم بالعموم ہر سطح کے بین الاقوامی مقابلوں میں ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرتی چلی آرہی ہے۔ اس صورت حال میں مثبت تبدیلی کیلئے پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے مؤثر اقدامات وقت کا لازمی تقاضا ہیں۔

تازہ ترین