پیرو کے سائنسدانوں نے شواہد ہیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ’ایلیئن ممیز‘ حقیقی ہیں، یہ کبھی زندہ ہوا کرتی تھیں اور انہیں قتل کیا گیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سائنسدانوں کے حالیہ دعوؤں کے بعد پیرو میں پائی جانے والی نام نہاد اجنبی ممیوں کا معمہ مزید پریشان کن ہو گیا ہے۔
2017 میں پیرو کے صحرائے نازکا میں پراسرار ممیز دریافت ہوئیں تھی، انہیں 2023 میں میکسیکو میں نمائش کے لیے بھی پیش کیا گیا تھا۔
اب ماہرین نے تصدیق کی ہے کہ لمبی کھوپڑیوں اور ہاتھوں میں تین انگلیوں کی خصوصیات رکھنے والی یہ ممیاں درحقیقت 100 فیصد حقیقی ہیں اور 1200 سے 1500 سال پرانی ہیں۔ اگرچہ ان کی اصلیت ابھی تک نامعلوم ہے، 21 پراسرار ممی شدہ لاشوں میں سے 3 ممیوں، یعنی ماریہ، مونٹسیراٹ اور انتونیو کے تفصیلی مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ موت سے قبل ان پرتشدد کیا گیا تھا۔
عجیب و غریب ممیوں کا مطالعہ کرنے والے ماہر ڈاکٹر جوزے زیلس نے کہا کہ میں نے ان میں سے 21 کا باریک بینی سے جائزہ لیا ہے۔ ان کی انگلیوں کے نشانات، ہڈیوں، دانتوں، پٹھوں اور اندرونی اعضاء جیسی تفصیلات کو دیکھا ہے۔ سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ انتونیو نامی ایک ممی کے پچھلے دانت (ڈاڑھ) تھے جو تقریباً انسانی دانتوں جیسے ہی نظر آتے تھے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ یہی نہیں بلکہ ان کی ہڈیوں، آنکھوں کے ساکٹ اور منہ میں انسانی خصوصیات سے کوئی بڑا فرق نہیں تھا۔ ان کا قد عمومی طور پر تقریباً 5.5 سے 5.7 فٹ لمبا تھا۔
ان کے مطابق موت سے قبل ماریہ کی عمر 35 – 45 کے درمیان تھی، جبکہ اس کا قد 6.5 فٹ تھا۔ ادھر مونٹسیراٹ کے سی ٹی اسکینز سے معلوم ہوا ہے کہ اس کی عمر 16 سے 25 سال کے درمیان تھی۔ دونوں ممیوں پر تشدد کے گہرے نشنات پائے گئے ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان میں سے درجنوں پراسرار، ممی شدہ لاشیں صحافی اور ماہر علمیات جیم موسن نے دریافت کیں۔ ابتدائی طور پر ڈی این اے کے تجزیہ کے بعد کہا گیا تھا کہ یہ ممیاں جزوی طور پر انسان اور جزوی طور پر ’نامعلوم نوع‘ ہیں۔