• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان: چین اور آذربائیجان سے اسٹرٹیجک شراکت

پاکستان اور آذربائیجان کی طرف سے 27؍مئی 2025ء کو اسٹرٹیجک شراکت داری مستحکم و متنوع بنانے کےجس عزم کا اظہار کیا گیا اسے سینٹر فار چائنا اینڈ گلوبلائزیشن کے بیان سے ملاکر دیکھا جائے تو اسٹرٹیجک شراکت داری کی گہرائی و گیرائی نمایاں ہوتی ہے۔ آذربائیجان کے شہر لاچین کے دورے میں وزیراعظم شہباز شریف نے منگل کے روز میزبان صدر علیوف کو آذربائیجان کے یوم آزادی پر پُرجوش مبارکباد دی جبکہ 28؍مئی وہ تاریخ ہے جب پاکستانی عوام اپنے ملک کے ایٹمی طاقت بننے پر رب ذوالجلال کے حضور سجدہ شکر ادا کرتے ہیں۔ بھارت کے خلاف معرکہ حق میں پاکستان کی کامیابی پرمنائے گئے جشن نےپاکستانی عوام کے دلوں کو چھو لیا ۔جبکہ وزیراعظم شہباز شریف کا اظہار تشکرخلوص ومحبت کا مرقع تھا۔ دونوں رہنمائوں نے علاقائی استحکام، باہمی خوشحالی اور کلیدی بین الاقوامی امور پر اصولی موقف کو فروغ دینے کے لئے مربوط کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔ اس اہم دورے میں سپہ سالار اعلیٰ ، وزیر خارجہ ،وزیراطلاعات، خصوصی معاون برائے قومی سلامتی بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔ دوطرفہ تعلقات کے مکمل دائرے کے جائزے کے دوران آذربائیجان کی طرف سے پاکستان میں سرمایہ کاری کی پیشرفت کے ضمن میں وفود کے جلد تبادلوں پر اتفاق خوش آئند ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ لاچین شہر پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف، صدر ترکیہ رجب طیب اردوان اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کی تین ملکی سربراہی کانفرنس کا میزبان بھی بنا ہے۔ یہ کانفرنس تینوں دوست ممالک کے باہمی تعلقات اور اسٹرٹیجک شراکت داری کے بارے میں ہی نہیں عالمی امن و استحکام کے حوالے سے بھی یقیناً مفید ثابت ہوگی۔ وزیراعظم شہباز شریف کا موجودہ دورہ پاک بھارت کشیدگی کی موجودہ فضا میں سفارتی رابطوں کا حصہ ہی نہیں، دنیا کے لئے ایک پیغام بھی ہے کہ عالمی برادری امن و استحکام کی حمایت کرتی اور اس ضمن میں کی جانے والی کاوشوں میں مددگار ہے۔ دورے کے پہلے مرحلے میں میاں شہباز شریف ترکیہ اور دوسرے مرحلے میں ایران جا چکے ہیں۔ ان دوروں میں شامل اعلیٰ سطح کے پاکستانی وفد کی تشکیل نہ صرف پاک بھارت معرکے میں دوست ملکوں کی حمایت پر جذبات ممونیت کے اظہار کا ذریعہ ہے بلکہ اہم امور پر بات چیت کے دوران کئی بڑی پیشرفتوں کا پیش خیمہ بھی بنی۔ استنبول میں 25؍مئی کو صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات میں علاقائی امن کیلئے ملکر کام جاری رکھنے کا عزم اور دہشت گردی کیخلاف جنگ میں تعاون کا جذبہ نمایاں ہوا جبکہ پاک ترکیہ دوطرفہ تجارتی حجم پانچ ارب ڈالر تک کرنے پر اتفاق کیا گیا ۔ تہران میں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای اور صدر مسعود پرشکیان سے گفتگو میں ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کی حمایت کیساتھ پاکستان کا یہ موقف مزید نمایاں ہوا کہ اسلام آباد خطے میں امن کیلئے نئی دہلی کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات کا خواہاں ہے۔ پاک ایران تجارت 10ارب ڈالر تک لیجانے کی پاکستانی خواہش اور پاک ایران سرحد کو دہشت گردی سے پاک کرنے کا مشترکہ جذبہ بھی نمایاں ہوا۔ اس دوران 25؍مئی کو دوست ملک چین کا یہ واضح اعلان سامنے آیا کہ پاکستانی سرحدوں یا خود مختاری کو پامال کرنے کی کسی ملک کو اجازت نہیں دیں گے۔ سینٹر فار چائنا اینڈ گلوبلائزیشن کے نائب صدر وکٹر ژیکائی گائو کے بیان کی صورت میں واضح کیا گیا کہ پاک چین شراکت داری نہ صرف جنوبی ایشیا میں توازن قائم رکھے گی بلکہ خطے میں امن و استحکام کی ضمانت بھی بنے گی۔ بھارت کا ماضی کا طرز فکر اور وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ بیانات متقاضی ہیں کہ پاکستان کسی بھی مہم جوئی کے حوالے سے چوکس رہے۔ اور پاکستان پوری طرح چوکس ہے۔

تازہ ترین