کوئٹہ (آن لائن)بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ آج جمعہ کے روز کوئٹہ پریس کلب کے سامنے 5844 واں روز جاری رہا، جبری لاپتہ عبدالغنی بلوچ اور ایمل بلوچ کے لواحقین نے احتجاجی کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔عبدالغنی بلوچ کے ہمشیرہ نے کہا کہ عبدالغنی ایک ایم فل اسکالر، نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی ( این ڈی پی ) کےرہنما اور ایک پرامن سیاسی ورکر ہے وہ رواں ماہ کی 25 تاریخ کو کوئٹہ سے کراچی کی طرف سفر کررہا تھا ، خضدار کے مقام پر فورسز نے مسافروں کے سامنے حراست میں لینے بعد جبری لاپتہ کردیا، خاندان کو انکی گرفتاری کی وجہ بھی نہیں بتائی جارہی ہے ، دریاں اثناء22 اور 23 مئی کی درمیانی شب کوئٹہ سےجبری گمشدگی کے شکار ہونے والے کمسن طالب علم ایمل کا کیس تنظیمی سطح پر لاپتہ افراد کمیشن اور صوبائی حکومت کو فراہم کردی گئیں ،وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے عبدالغنی بلوچ اور ایمل بلوچ کی ماورائے قانون گرفتاری کے بعد جبری گمشدگی پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اگر عبدالغنی بلوچ اور ایمل پر الزام ہے انہیں منظر عام پر لایا جائے اور انہیں قوانین کے تحت اپنے صفائی پیش کرنے کا موقع فراہم کیا جائے ۔