بیروت(نیوز ڈیسک) ہیومن رائٹس واچ نے خلیجی ممالک سےمطالبہ کیا ہے کہ وہ شدید گرمی میں کام کرنے والے مزدوروں کے تحفظات میں اضافہ کریںجو تیزی سے بڑھتے درجہ حرارت کے سامنے کام کر رہے ہیں۔خلیجی ممالک میں تارکین وطن مزدور شدید گرمی کے خطرے سے دوچار ہیں ،خلیجی ممالک جہاں تارکین وطن مزدوروں کی ایک بڑی تعداد کام کرتی ہے دنیا کے سب سے گرم علاقوں میں واقع ہیں جہاں گرمیوں کے دوران درجہ حرارت اکثر 50 ڈگری سیلسیس (122 ڈگری فارن ہائیٹ) تک پہنچ جاتا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ہیومن رائٹس واچ کے مشرق وسطیٰ کے ڈپٹی ڈائریکٹر مائیکل پیج نے کہاہر گرمیوں کا موسم یہ ظاہر کرتا ہے کہ ماحولیاتی بحران، لاکھوں تارکین وطن مزدوروں کے لیے پیشہ ورانہ صحت اور سلامتی کا بحران مزید سنگین بنا رہا ہے، جو شدید گرمی کے سامنے خطرناک طریقے سے کام کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا، چونکہ خلیجی ریاستیں سائنسی بنیادوں پر مزدوروں کے تحفظات پر عمل کرنے میں تاخیر کر رہی ہیں، اس لیے تارکین وطن مزدور بلاوجہ ہلاک ہو رہے ہیں، گردوں کی ناکامی کا شکار ہو رہے ہیں، اور دیگر دائمی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔واضح رہے کہ خلیجی ریاستیں، خاص طور پر تعمیراتی شعبے میں، لاکھوں تارکین وطن مزدوروں پر انحصار کرتی ہیں، جن کی اکثریت بھارت اور پاکستان سے تعلق رکھتی ہے۔