وزیرِ اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر نے پشاور میں منعقدہ جرگے میں شرکت کی ہے۔
جرگے میں گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی، وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور، قبائلی عمائدین، قبائلی اضلاع کے اراکینِ قومی اور صوبائی اسمبلی بھی شریک ہوئے۔
جرگے سے خطاب میں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ خیبر پختون خوا ایک عظیم اور ملک کا خوبصورت ترین صوبہ ہے، یہاں کے عوام نے 1947ء کے ریفرنڈم میں پاکستان کا ساتھ دیا۔
انہوں نے کہا کہ آرمی پبلک اسکول پشاور کے سانحے کے بعد دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا فیصلہ کیا گیا، 2010ء کے این ایف سی ایوارڈ کا پہلا نکتہ خیبر پختون خوا کو دہشت گردی کے خلاف وسائل کی فراہمی ہے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ جب تک دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہوتا فنڈز کی فراہمی کا سلسلہ جاری رہے گا، جرگے میں وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا اور عمائدین کی بات سنی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ علی امین نے کہا کہ 15 سال ہو گئے این ایف سی ایوارڈ پر نظرِ ثانی کرنا ہو گی، اگست میں این ایف سی سے متعلق پہلی میٹنگ بلائیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ 2010ء کے این ایف سی ایوارڈ میں پہلی چیز کے پی کے لیے دہشت گردی کے خلاف وسائل ہیں، مختلف ادوار میں 700 ارب روپے خیبر پختون خوا کو دیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کے لیے طے فنڈز آج تک جاری ہو رہا ہے، کے پی کی پولیس کو ٹریننگ دینی ہے، آلات خریدنے ہیں، وزیرِ اعلیٰ علی امین نے دیگر مطالبات بھی کیے ہیں۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ علی امین گنڈاپور سے کہا ہے کہ یہ معاملات دیکھنے کے لیے کمیٹی بنادوں گا، ہم بیٹھ کر خیبر پختون خوا کے معاملات سنجیدگی سے دیکھیں گے۔
اُن کا کہنا ہے کہ کمیٹی وزیرِ اعلیٰ، گورنر اور صوبے کے عمائدین کے ساتھ بیٹھ کر بات کرے گی، خیبر پختون خوا کے مسائل پارلیمنٹ میں لے جانے کے لیے بھی مشورہ کریں گے۔
شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ خیبر پختون خوا کےلوگوں کی تاریخ دنیا بھلا نہیں پائے گی، یہاں کے عوام نے ہمیشہ پاکستان کا پرچم بلند کیا ہے۔