اسلام آباد(مہتاب حیدر/تنویرہاشمی) وفاقی حکومت نے شرح نمو کے اعدادوشمار کی صداقت پر شکوک و شبہات دور کرنے کے لیے اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دینے پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے نجی شعبے کو شرح ترقی اور دیگر شعبوں کے حکومتی اعدادوشمار کی جانچ پڑتال کے عمل میں شریک ہونے کی پیشکش کردی‘وفاقی وزیرخزانہ سینیٹرمحمد اورنگزیب نےپیر کو رواں مالی سال 25-2024 کا اقتصادی سروے جاری کردیا۔سروے کے مطابق رواں مالی سال میں مجموعی قومی پیداوار( جی ڈی پی ) میں 2.7فیصد اضافہ ہوا،جی ڈی پی کا حجم پہلی مرتبہ 411ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا ،فی کس سالانہ آمدنی1662ڈالر سے بڑھ کر 1824 ڈالر رہی‘زرعی شعبے کی ترقی0.6‘ خدمات 2.91‘ صنعتی شعبے کی ترقی4.77 فیصد رہی‘مہنگائی بڑھنے کی شرح 4.6 فیصد پر آگئی ہے‘لارج اسکیل مینوفیکچرنگ گروتھ کم ہو کر 1.5 فیصدرہی‘پاکستان پر مجموعی قرض 76 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگیا ‘ جاری کھاتوں کا خسارہ سرپلس میں ہے‘36ارب ڈالر کی ریکارڈترسیلات زرہوئیں ‘رواں مالی سال کے اختتام تک ترسیلات زر کا مجموعی حجم 37 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گاجبکہ وزیرخزانہ کا کہناہے کہ معیشت درست سمت میں گامزن ہے ‘ ملک کا بڑا خرچ قرضوں پر سود کی ادائیگی ہےجو پہلے 9ماہ میں 6439 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا‘آئی ایم ایف معاہدے کے بعد بتدریج بحالی ہوئی ۔ایک تجویز صوبوں سے مشاورت کے ساتھ تیار ہورہی ہےکہ قومی اقتصادی کمیشن کو آبادی سے ( ڈی لنک) الگ کیا جائے‘ٹیکس فائلرز کی تعداد دگنی ہوچکی ‘کم ازکم اجرت کے قانون پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے ‘ایک یا 2 کروڑ نوکریاں دینے کے نعروں کے حق میں نہیں۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پیرکو اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے معیشت میں "بتدریج بحالی" کا دعویٰ کیا اور ساتھ ہی کہا کہ اگر کسی کو سرکاری اعداد و شمار پر شک ہے تو ایک اسٹیئرنگ کمیٹی بنانے کو تیار ہیں تاکہ شفافیت یقینی بنائی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ وہ اکانومک سروے میں شامل تمام ڈیٹا کے ذمہ دار ہیں کیونکہ یہ سرکاری سطح پر جاری کردہ اعداد و شمار ہیں، تاہم نجی شعبے کو بھی ان اعداد و شمار کی تصدیق میں شریک ہونے کی دعوت دی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم نے اگست 2025 تک نیشنل فنانس کمیشن (NFC) کا اجلاس بلانے کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالی وسائل کی تقسیم میں آبادی کے فارمولے کو ختم کر کے صوبوں کی رضامندی سے نیا فارمولا طے کیا جائے گا۔وزیر خزانہ نے تنخواہ دار طبقے کے لیے بجٹ میں کچھ ریلیف کی امید دلائی اور ٹیکس نیٹ بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر نیٹ نہ بڑھا تو موجودہ ٹیکس دہندگان پر مزید بوجھ ڈالنا پڑے گا۔سینٹر اورنگزیب نے کہا ہےکہ میں اس حق میں نہیں کہ ایک کروڑ ، دوکروڑ نوکریاں دینے کے نعرے لگائے جائیں ، کم از کم اجرت پر عملدرآمد کےلیے انفورسمنٹ کو یقینی بنایا جائے گا، معیشت کے ڈی این اے کو تبدیل کرنے کےلیے بنیادی اصلاحات کی جارہی ہیں‘بھارت نے اپنی طرف سے کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی کہ آئی ایم ایف کے بورڈ کا اجلاس نہ ہو اور اگر اجلاس ہوتو اس میں پاکستان کا ایجنڈا شامل نہ ہو‘اقتصادی سروے کے مطابق رواں مالی سال 2024-25میں اقتصادی شرح نمو 3.6فیصد ہدف کے مقابلے میں 2.68فیصد رہی، زراعت اور خدمات کے شعبے میں ہد ف حاصل نہیں ہوسکا ، زراعت 0.6فیصد ، صنعت 4.77فیصد اور خدمات کے شعبے میں 2.91فیصد گروتھ رہی ،رواں برس فی کس آمدن 1662ڈالر سے بڑھ کر 1824ڈالررہی اورگزشتہ سال کے مقابلے میں 9.7فیصد اضافہ ہوا۔