• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الحمدللہ! پاکستان نے ہندوستان کو سفارتی محاذ پر بھی دھول چٹا دی! اپنی تمام تر چالاکیوں کے باوجود ہندوستانی سفارتی وفد اس سوال کا معقول جواز نہ دے سکیں کہ پہلگام واقعے کے بعد دہشت گردوں کی گرفتاری و اعترافِ جرم سے پہلے ہندوستان پاکستان پر کیوں حملہ آور ہوا؟ ان کا یہ بیانیہ بھی نہ بِکا چونکہ پاکستان ہی ہر بار دہشت گردی میں ملوث پایا گیا لٰہذا تصدیق کی ضرورت نہ تھی۔ پلوامہ واقعے کے وقت ایف اے ٹی ایف کی صدارت ہندوستان کے پاس تھی اور اس ہندوستانی وعدے پر کہ پلوامہ واقعے کے شواہد بعد میں دیے جائیں گے پاکستان کو سالہا سال دہشت گردی کے الزام میں گرے لسٹ میں رکھا جو آج تک نہ دیے گئے ۔ جبکہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کے تمام جانچ پڑتال کے مراحل سے گزر کر گرے لسٹ سے بھی نکل چکا ہے۔ اُدھر سمجھوتہ ٹرین واقعے میں ہندوستانی ملوث پائے گئے چونکہ وہاں لاتعداد دہشت گردی کے ایسے واقعات ہوئے جن کے تانے بانے مقامی آزادی کی تحریکوں سے جڑے نکلے۔ جب بھی بی جے پی کی حکومت بنی دہشتگردی کے ایسے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا جن کا الزام فوراً پاکستان کے سر ڈال دیا گیا جس سے غالب گمان ہوتا ہے کہ جب کبھی بی جے پی حکومت کو اپنی گرتی ساکھ سنبھالنےاور مثبت انتخابی نتائج حاصل کرنا ہوں وہ خود دہشت گردی کروا کر، پاکستان کے خلاف الزام لگا کر، جنگ کے ڈھول پیٹنا شروع کر دیتی ہے۔ قوم کو ہیجان اور ہسٹریا میں مبتلا کر کے انتخابات میں من چاہے نتائج حاصل کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ 2024 کے ہندوستانی قومی انتخابات میں "موذی" نے پاکستان کے خلاف بے انتہا ہرزہ سرائی کی، یہاں تک کہا کہ پاکستان ناکام ریاست ہے،وہ تو معاشی طور پر ختم ہو چکا ہے، اس کی کوئی حیثیت رہی ہے نہ ہی اقوامِ عالم میں کوئی اہمیت۔ راقمہ نے انتباہ کیا تھا کہ مارچ،اپریل 2024 میں پہاڑوں پر سے برف پگھلنے کے بعد بی جے پی حکومت پاکستان کے خلاف مہم جوئی کا ارادہ رکھتی ہے لیکن بوجوہ دنیا کے بیشتر ممالک میں انتخابات بمشمول امریکہ کے اس منصوبے پر عمل نہ ہو سکا۔اُدھر "موذی" کا استادِ محترم اسرائیل بھی مدد نہیں کر سکتا تھا کیونکہ وہ حماس اور لبنان کے خلاف ظالمانہ ومجرمانہ کارروائیوں میں مصروف تھا۔ اب جب بِہار میں چار نشستوں پر انتخاب ہونے تھے تو اسرائیل حماس، لبنان، شام اور ایران کی جانب سے قدرے سکون میں تھا۔ چونکہ امریکی نائب صدر وینس اس وقت ہندوستان کے دورے پر تھے اسی لئے پہلگام واقعہ کیا گیا۔ویسے بھی جب کوئی امریکی اعلیٰ عہدے دار ،صدر، نائب صدر ہندوستان کے دورے پر ہوتا ہے تو ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف ظلم و جبر کا بازار گرم کر دیا جاتا ہے۔تاہم اس دفعہ سکرپٹ میں جھول رہ گیا کیونکہ وقت کم تھا اور بِہار میں مقابلہ بہت سخت۔ پہلگام میں 26 افراد مارے گئے یہ ظاہر کرنے کے لئےکہ پاکستان نےجعفر ایکسپریس کے 26 شہیدوں کا بدلہ لیا ہے۔در حقیقت جعفر ایکسپریس واقعے کی سب ڈوریں ہندوستان سے جا ملتی ہیں جس کے پاکستان نے ناقابلِ تردید شواہد بھی دنیا کے سامنے رکھے ہیں۔

دنیا آج پاکستان کو بڑی قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے۔ آئے روز وزیراعظم پاکستان و فیلڈ مارشل غیر ملکی دوروں پہ ہیں جہاں ان کا شایانِ شان استقبال دیکھ کر قوم کا سیروں خون بڑھتا ہے۔ ابھی کچھ عرصہ پہلے ہمارے وزیر اعظم اتاہ مایوسی سے فرمایا کرتے کہ بعض دوست ممالک محسوس کرتے ہیں کہ جب ہم ان سے ملنے جائیں یا رابطہ کریں تو ہم صرف پیسے مانگنے کے لیے رابطہ کرتے ہیں ۔ ایک دفعہ تو یہاں تک کہہ ڈالا کہ ہمیں قرض دینے والوں کی شرائط ماننا پڑتی ہیں کہ بھکاری اپنی مرضی نہیں چلا سکتے۔ وزیراعظم جو ذاتی طور پر پاکستان کے چند امیر ترین گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں کہ اپنے ملک کے لیے یوں قرض کے لیے در بدر پھرنا واقعی باعثِ شرمندگی ہے۔ کسی بھی باحمیت انسان و قوم کے لیے اسے رُلا،رُ لا کر، کڑی شرائط کی دبیز تہہ میں لپیٹ کر، عزتِ نفس پر کاری ضرب لگاتا قرض لینا یقینا ً تکلیف دہ ہوتا ہے۔آج صرف ان چار روز نے پاکستان کی تقدیر بدل ڈالی حتیٰ کہ چمکدار انڈیا، سورج کی طرح روشن انڈیا، دنیا کی تیسری بڑی معیشت بننے کے سفر پر رواں دواں انڈیا کا دھڑن تختہ ہوا۔ جس پاکستان کے لیے "موذی" نے گڑھا کھودا تھا، اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے کرم سے وہ ظالم و بدبخت، گجرات کا قصائی اپنے مکرو فریب سمیت اس گڑھے میں گر گیا۔ پاکستان کی فتح مبین کی دنیا پر اس قدر دھاک بیٹھی کہ رویے ہی بدل گئے۔ سچ ہے کامیابی کے سو باپ جبکہ ناکامی یتیم ہوتی ہے۔ جو ہمیں ناکام ریاست سمجھتے تھے وہ بھی ہماری دوستی کا دَم بھرنے لگے۔ عالمِ اسلام بھی ہماری معاشی بد حالی کے باعث ہم سے غافل ہو گیاجبکہ ہندوستان کی جانب جھکاؤ واضح تھا۔ اچانک پاکستان سوئے ہوئے شیر کی مانند جیسے نیند سے جاگا اوراس کی چنگھاڑ سے سب کو احساس ہو گیا کہ ابھی جنگل کا بادشاہ قائم دائم ہے۔ یہ فتح پاکستانی افواج اور قوم کی تو ہے لیکن دراصل یہ فتح نظریہ ٔپاکستان کی ہے جس کی بنیاد دو قومی نظریہ ہے۔ اُسے خلیجِ بنگال میں غرق کرنے کے خواہشمند اور 370 کو متروک کر کے مسئلہ کشمیر ہمیشہ کے لیے دفن کرنے والوں کو آج معلوم ہوجائے کہ پاکستان رہتی دنیا تک رہنے کے لیے قائم ہوا ہے اور کشمیر اس کی شہہ رگ ہے۔

امریکہ کے بدلتے پارے کی مانند رویوں اور پاکستان پر ریشہ خطمی ہونے سے دھوکہ نہیں کھانا چاہیے۔ ہندوستان سے اس کی حالیہ خفگی عارضی ہے جس کی وجہ پاکستان سے جنگ میں شکست ِفاش، امریکہ کی خوایش کے برعکس چین کے خلاف ہندوستان کی ناکامی، روس سے دیرینہ تعلقات قائم رکھنے اور اس سے اسلحے کی خریداری کی ضداسکی بنیادی وجوہات ہیں۔ ہندوستان امریکہ کی کشتی میں سوار تو ہے لیکن اس پر اعتماد نہیں کرتا کہ امریکہ کی پاکستان سے دھوکے اور بے وفائی کی تاریخ سے اس نے بہت سبق سیکھا ہے۔ البتہ پاکستان کو اپنے ہر مشکل وقت کے ساتھی اور قابلِ اعتماد دوست چین کے ساتھ تعلقات کو اگلے درجے پر لے جانے کی ضروت ہے۔ وقت آگیا ہے کہ چین و پاکستان مشترکہ دفاع کا معاہدہ کریں تاکہ پاکستان بے دھڑک بلندی کے سفر کی جانب اونچی اڑان بھر سکے۔انشاءاللہ۔

عُروجِ آدمِ خاکی سے انجم سہمے جاتے ہیں

کہ یہ ٹوٹا ہو ا تارا مہِ کامل نہ بن جائے

تازہ ترین