• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فلسطین میں اسرائیل کی مسلسل پرتشدد کارروائیوں اور توسیع پسندانہ منصوبوںکیخلاف عالمی ضمیر کی بیداری کا ایک واضح مظاہرہ گزشتہ روز پانچ یورپی ملکوں برطانیہ، کنیڈا،آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور ناروے کی جانب سے فلسطینیو کے خلاف تشدد کوہوا دینے میںبہت نمایاں دو اسرائیلی وزرا پر پابندیاں عائد کرنے کے مشترکہ اقدام کی شکل میں سامنے آیا ہے۔ان ملکوں کے وزرائے خارجہ نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کے وزیر قومی سلامتی اتمار بن گویر اور وزیر خزانہ بیزلیل سموتریچ پر سفری اور اثاثے منجمد کرنے کی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ یہ دونوں انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کے سربراہ ہیں اور وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی کمزور حکومت کو قائم رکھنے میں معاون ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم دو ریاستی حل کیلئے پرعزم ہیں جو اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کیلئے تحفظ اور وقار کی ضمانت اور خطے میں طویل المدتی استحکام کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے لیکن یہ حل شدت پسند آبادکاروں کے تشدد اور بستیوں کی توسیع سے خطرے میں پڑ گیا ہے ۔ ہم نے اس مسئلے پر اسرائیلی حکومت سے وسیع پیمانے پر بات چیت کی ہے لیکن پرتشدد عناصر کو مسلسل بے خوفی کے ساتھ کارروائی کرتے ہوئے دیکھا جا رہا ہے۔‘‘پانچ یورپی ملکوں کا یہ فیصلہ اس حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ اسرائیل نے فلسطین میں نا انصافی و حق تلفی کی ساری حدیں پار کرلی ہیں جس کی بنا پر مغربی حکومتیںبھی اس کی پالیسیوں کی برملا مذمت کررہی ہیں۔ تاہم فی الحقیقت محض دو وزرا ء نہیں بلکہ پوری نیتن یاہو حکومت ان ظالمانہ کارروائیوں کی ذمے دار ہے لہٰذا پوری اسرائیلی حکومت کے خلاف ایسی مؤثر پابندیوں کا عائد کیا جانا ضروری ہے جو اسے فلسطینیوں کی حق تلفی سے باز رہنے پر مجبور کردیں۔یورپی اور مسلم دنیا کا مشترکہ اقدام اس ضمن میں یقینا بہت مؤثر ثابت ہوسکتا ہے اور ٹرمپ انتظامیہ کو بھی اسرائیل کی بے جا حمایت جاری رکھنے سے روکنے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔

تازہ ترین