کولمبیا میں 6 ہزار سال پرانے انسانی ڈھانچے دریافت کرلیے گئے جس کے منفرد ڈی این اے نے سائنسدانوں کو حیران کر دیا۔
ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے کولمبیا کے وسطی علاقے بوگوٹا آلٹیپلانَو سے دریافت ہونے والے 6 ہزار سال پرانے انسانی ڈھانچوں کا تجزیہ کر کے ایک حیران کن انکشاف کیا ہے، ان افراد کا ڈی این اے موجودہ یا سابقہ انسانی نسل سے مطابقت نہیں رکھتا۔
یہ انکشاف بین الاقوامی تحقیقی جریدے سائنس ایڈوانسز میں 30 مئی کو شائع ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا، جس میں 21 قدیم انسانوں کے جینیاتی تجزیے پیش کیے گئے۔
تحقیق کے مطابق یہ افراد نہ تو موجودہ نسلوں کے آباؤ اجداد میں شامل تھے اور نہ ہی ان کا ڈی این اے کسی نسل سے میل کھاتا ہے، اس دریافت سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ کولمبیا میں ایک ایسی قدیم انسانی نسل موجود تھی جو بعد میں مکمل طور پر ختم ہو گئی۔
تحقیقی ٹیم کی رکن آندریا کاساس وارگاس نے بتایا ہمیں حیرت ہوئی کہ ان انسانوں کا ڈی این اے کسی بھی آبادی سے تعلق نہیں رکھتا، یہ کولمبیا میں قدیم ڈی این اے پر پہلی جامع تحقیق ہے اور اس سے امریکا کی ابتدائی آباد کاری کے نقشے میں ایک نئی جہت کا اضافہ ہوا ہے۔
کاساس کا کہنا ہے کہ کولمبیا چونکہ جنوبی امریکا میں داخل ہونے کا مرکزی دروازہ تھا، اس لیے یہاں کی دریافتیں انسانی نقل مکانی کی تاریخ میں کلیدی اہمیت رکھتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس دریافت نے کئی نئے سوالات کو جنم دیا ہے، یہ منفرد نسل کہاں سے آئی؟ وہ مکمل طور پر کیوں غائب ہو گئی؟ کیا قدرتی آفات یا موسمی تبدیلیوں نے انہیں متاثر کیا؟
تحقیقی ٹیم اب ملک کے دیگر علاقوں سے قدیم باقیات تلاش کرے گی تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ اس منفرد نسل کا دائرہ کار کتنا وسیع تھا اور ان کے ممکنہ وارث کہاں موجود ہو سکتے ہیں۔
ہارورڈ یونیورسٹی کی پروفیسر کرسٹینا وارینر کے مطابق کولمبیا کی سرزمین، جو اب تک قدیم ڈی این اے تحقیق میں ایک خاموش گوشہ رہی، اب ایک نئے باب کی شروعات کر رہی ہے، یہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ وسطی امریکا نے شمالی اور جنوبی امریکا کی تہذیبوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔