• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایشیا اور افریقہ کے کئی ملکوں میں سورج آگ برسا رہا ہے مگر اس کا ہر گز مطلب یہ نہیں کہ امریکہ، آسٹریلیا اور یورپ میں گرمی نہیں، موسم کی حدت وہاں بھی محسوس کی جا رہی ہے، وہاں بھی موسموں میں تپش اتر آئی ہے۔ ہمارے ہاں پاکستان کے اکثر علاقوں میں گرم لُو چل رہی ہے، سورج دن بھر اتنی آگ برساتا ہے کہ رات بھی ’’سیک‘‘ کی لوریاں دیتی ہے۔

کہا جا رہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں، اگر یہ بات مان لی جائے تو پھر بھی یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ فطرت سے چھیڑ چھاڑ انسانوں نے کی ہے، انسان اپنے جیسوں انسانوں کو برداشت کیوں نہیں کرتے، یہ بڑی عجیب و غریب بات ہے مگر کیا آپ دیکھ نہیں رہے کہ اسرائیل، فلسطینیوں کی نسل کشی پر اترا ہوا ہے۔ امریکی میڈیا کی تازہ رپورٹوں کے مطابق اسرائیل کسی وقت بھی ایران پر حملہ کر سکتا ہے، امریکیوں نے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے عراق سے اپنا سفارتی عملہ واپس بلا لیا ہے، شاید انہوں نے مشرق وسطیٰ کے اور ملکوں سے بھی سفارتی عملے کو واپس بلایا ہو کیونکہ امریکیوں کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی بڑھ رہی ہے، امریکی اپنا سفارتی عملہ تو واپس بلا رہے ہیں مگر اپنے جنگی جہاز مشرق وسطیٰ میں رکھنا چاہتے ہیں۔ مشرق وسطیٰ کے کئی مسلمان ملکوں نے امریکیوں کو جنگی ہوائی اڈے دے رکھے ہیں، یوں مسلمان ملکوں کی فضاؤں سے اڑنے والے امریکی جہاز مسلمان ملکوں کی تباہی کرتے ہیں۔ اگر مسلمان ملک امریکیوں کو اڈے نہ دیں تو یقیناً امریکیوں کے لئے مشرق وسطیٰ میں لڑنا مشکل ہو جائے گا مگر کیا کیجیے۔۔۔۔۔۔؟ مشرق وسطیٰ کےمختلف ممالک کے حکمرانوں نے امریکیوں کو اڈے الگ دے رکھے ہیں، پیسہ الگ ان کی خدمت میں پیش کرتے ہیں اور بھتہ بھی دیتے ہیں۔ اسرائیل اپنے قدم پھیلائے گا، اس کا ٹارگٹ صرف ارض فلسطین نہیں، وہ کئی ملکوں سے رقبہ حاصل کرنا چاہتا ہے، یہودی یو اے ای میں وہی کھیل کھیل رہے ہیں جو انہوں نے اسی نوے سال پہلے ارض فلسطین پر کھیلا تھا یعنی دھڑا دھڑ جائیدادوں کی خریداری۔ اگرچہ یمنی، اسرائیل کے خلاف لڑ رہے ہیں مگر اسرائیل مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑا دشمن ایران کو سمجھتا ہے، وہ ایران پر حملہ بھی اسی لئے کرنا چاہتا ہے کہ اس کے لئے شرقِ اوسط کی زمین نگلنا آسان ہو جائے۔ اب یہ جنگ پھیلے گی، پتہ نہیں اس کا دائرہ کہاں کہاں تک پھیلتا ہے؟؟

دوسری طرف روس اور یوکرین کی جنگ میں بھی شدت آ چکی ہے، دونوں طرف سے تابڑ توڑ حملے جاری ہیں، روس اور یوکرین کے درمیان ہونے والی جنگ کی چنگاریاں کسی وقت بھی یورپ کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہیں، برطانیہ، روس کیلئے خاص ٹارگٹ بنا ہوا ہے۔ اگر یہ جنگ پھیلی تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ ایشیا اور یورپ کے بڑے حصوں کو جنگوں نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

تیسری جانب جنوبی ایشیا میں آگ ٹھنڈی نہیں ہوئی، کشیدگی برقرار ہے، بھارت شکست کھانے کے بعد غصے میں ہے اور اسے وار اکانومی پر چلنے والے ملک آرام سے نہیں بیٹھنے دے رہے کیونکہ عالمی منڈی میں کچھ ملکوں کا اسلحہ مندی کا شکار ہو گیا ہے، لہٰذا وہ ممالک بھارت سے پھر کوئی حماقت کروائیں گے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کا مسئلہ شدت اختیار کر چکا ہے، تبت کو ایشیا کا واٹر بینک کہا جاتا ہے اور تبت چائنہ کے کنٹرول میں ہے۔ اگر مغربی طاقتوں کے کہنے پر بھارت نے بنگلہ دیش یا پاکستان کے خلاف کوئی حماقت کی تو چین حرکت میں آئے گا، جب چین حرکت میں آئے گا تو بھارت میں آزادی کی تحریکیں اتنی شدت اختیار کریں گی کہ ہندوستان کے موجودہ نقشے میں سے دو چار نئے ملک بن جائیں گے۔ شمالی کوریا نے ایک مرتبہ پھر امریکیوں کو دھمکیاں دینا شروع کر دی ہیں، جہاں جنگیں ہو رہی ہیں یا جہاں ہونے کا امکان ہے، وہاں ایٹمی طاقتوں کی اکثریت ہے، مثلاً روس، چین، پاکستان اور ہندوستان سمیت اسرائیل ایٹمی طاقتیں ہیں، جن مغربی ملکوں کا جنگوں میں کودنے کا امکان ہے انکے پاس بھی ایٹمی طاقت ہے، سو پھیلتی ہوئی جنگ تباہی کے پیغام لا رہی ہے۔ اگر یہ تباہی ایشیا اور یورپ میں ہوتی ہے تو اس کے اثرات امریکہ اور افریقہ پر بھی پڑیں گے کہ

یہ تجھے وقت بتا دے گا! ذرا صبر تو کر!

دوستا! کون بھلا! کون برا چاہتا ہے!

تازہ ترین