ایران اور اسرائیل میں امن کی کوششیں کامیاب نہیں ہوسکیں اور جنگ پوری شدت سے جاری ہے۔ایران ، اسرائیل کے فوجی ٹھکانوں اور اہم تنصیبات پر میزائل حملے کررہا ہے جبکہ اسرائیل شہری آبادی ،میڈیا مراکز اور اسپتالوں کو بھی نشانہ بنا رہا ہے۔جس سے ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق 70خواتین اور بچے شہید ہوچکے ہیں۔اس دوران ایک اہم پیشرفت یہ ہے کہ امریکی بحری بیڑہ جس پر 60لڑاکا طیاروں ،دوسرے جنگی سازوسامان اور پانچ ہزار فوجیوں کی گنجائش ہے،ہنگامی صورتحال میں معاونت کیلئے مشرق وسطیٰ پہنچ گیا ہےاور امریکی صدر ٹرمپ نے ایرانی شہریوںکو وارننگ دی ہے کہ وہ تہران خالی کردیں۔یہ انتباہ اس پس منظر میں معنی خیز ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کہہ رہے ہیں کہ ایرانی حکومت کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای کے قتل سے ایران کے ساتھ ہمارا تنازعہ ختم ہوجائے گا۔یہ بیانیہ ایران کی اسلامی حکومت کے خاتمے کی پس پردہ سازش کو بے نقاب کرتا ہے۔غالباً اسی لیے دور شہنشائیت کے سابق ولی عہد شہزادہ رضا کو سامنے لایا گیا ہے۔جس نے ایرانی عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ موجودہ حکومت کا تختہ الٹ دیں۔جی سیون ممالک کے اعلامیہ میں بھی اسرائیل کی کھل کر حمایت کی گئی ہے،لیکن امریکی صدر اس سے مطمئن نہیں ہوئے اور اعلامیہ پر دستخط کیے بغیر واپس واشنگٹن روانہ ہوگئے،جہاں انہوں نے قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس بلایاہے،جس میں غیرمعمولی فیصلوں کی توقع کی جارہی ہے۔فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے مشترکہ طور پر ایران سے رابطے کا فیصلہ کیا ہےتاکہ اسے مذاکرات پر آمادہ کیا جاسکے،جس کا مقصد ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنا ہے۔ایران پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ وہ مذاکرات کیلئے تیار ہے مگر پرامن ایٹمی توانائی پروگرام بند کرنے کیلئے کسی قیمت پر آمادہ نہیں ہوگا۔اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسرائیل جنگ سے پیچھے ہٹتا ہے تو وہ بھی ہٹ جائے گا لیکن ایران پر غلبے کیلئے جو اہداف مقرر کررکھے ہیں،اسرائیل ان کے حصول سے پیچھے ہٹتا دکھائی نہیں دیتا۔مبصرین کے مطابق ان اہداف میں اسلامی حکومت کا خاتمہ اور آیت اللہ کی شہادت پہلی ترجیح ہے۔بے یقینی کی اس صورتحال میں بھارت کا بدنام زمانہ میڈیا یہ جھوٹ پھیلا رہا ہے کہ پاکستان نے ایران کو یقین دلایا ہے کہ مناسب وقت پر وہ اسرائیل پر اپنا ایٹم بم گراکر جنگ کا خاتمہ کرادے گا۔پاکستان نے اس کی سختی سے تردید کی ہےاور واضح کیا ہے کہ اس کی تمام تر ہمدردیاں ایران کے ساتھ ہیں کیونکہ وہ اپنی خود مختاری اور سالمیت کیلئے دفاع کا حق استعمال کررہا ہے۔مگر ایٹم بم کے استعمال کی کہانی سراسر جھوٹی ہے۔پاکستان کی ایٹمی قوت صرف اپنے دفاع اور علاقائی امن کیلئے ہے ۔ادھر21اسلامی ممالک نے ،جن میں پاکستان،سعودی عرب،ترکیہ اور لیبیا وغیرہ شامل ہیں ،ایک اعلامیہ میں ایران پراسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی ہے اور ایران کی علاقائی خود مختاری اور سالمیت کی حمایت کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ فوجی طاقت کا استعمال کسی مسئلے کا حل نہیں۔ نیویارک ٹائمز نے خبر دی ہے کہ صدر ٹرمپ ایران کے خلاف جنگ میں شریک ہونے پر غور کررہے ہیں ۔اسرائیلی وزیراعظم کا اصل مقصد بھی یہی ہے کہ امریکا کسی نہ کسی طرح جنگ میں کود پڑے۔خدانخواستہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئے تو اس کا سیدھا سادہ مطلب عالمگیر جنگ ہوگا،کیونکہ امریکا مخالف بڑی قوتوں کو اس سے دور رکھنا عملی طور پر ممکن نہیں ہوگا چین پہلے ہی امریکا کو متنبہ کرچکا ہے۔ یہ اقوام متحدہ کا بھی بہت بڑا امتحان ہے ۔اگر یہ عالمی ادارہ جنگ روکنے میں کامیاب نہ ہو سکا تواس کا حشر بھی لیگ آف نیشنز جیسا ہوگا،جو دوسری جنگ عظیم کے بعد ختم کردی گئی تھی۔